Jump to content

دیکھ لو اک نظر میں کچھ بھی نہیں

From Wikisource
دیکھ لو اک نظر میں کچھ بھی نہیں (1937)
by شرف مجددی
324262دیکھ لو اک نظر میں کچھ بھی نہیں1937شرف مجددی

دیکھ لو اک نظر میں کچھ بھی نہیں
سچ کہا ہے بشر میں کچھ بھی نہیں

شیخ کچھ اپنے آپ کو سمجھیں
میکشوں کی نظر میں کچھ بھی نہیں

کچھ نہ ہونے پہ ہو تمہیں سب کچھ
تم نہیں ہو تو گھر میں کچھ بھی نہیں

کیا سمجھتا ہے آپ کو اے دل
تو کسی کی نظر میں کچھ بھی نہیں

اے شرفؔ سچ ہے مصرعۂ مصباحؔ
ہم تو اپنی نظر میں کچھ بھی نہیں


This work is in the public domain in the United States because it was first published outside the United States (and not published in the U.S. within 30 days), and it was first published before 1989 without complying with U.S. copyright formalities (renewal and/or copyright notice) and it was in the public domain in its home country on the URAA date (January 1, 1996 for most countries).