دیکھ تو بے رحم عاشق نیں تجھے چھوڑا نہیں

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
دیکھ تو بے رحم عاشق نیں تجھے چھوڑا نہیں
by شاہ مبارک آبرو

دیکھ تو بے رحم عاشق نیں تجھے چھوڑا نہیں
کس قدر بے روئیاں دیکھیں پہ منہ موڑا نہیں

ایک چسپاں ہے تجھی پر خوش نمائی کی قبا
دوسرا کوئی جامہ زیبوں میں ترا جوڑا نہیں

لٹ پٹے سج نیں ترے دل کوں کیا ہے لوٹ پوٹ
ورنہ عالم بیچ ٹک بندوں کا کچھ توڑا نہیں

دیکھنا شیریں کا اس کوں سخت لاگا سنگ میں
بے سبب فرہاد نیں پتھر سیں سر پھوڑا نہیں

آدمی درکار نہیں سرکار میں حیوان ڈھونڈھ
کون بوجھے یاں سپاہی کے تئیں گھوڑا نہیں

جیو نے مرنے میں حق اوپر توکل ہے اسے
آبروؔ نیں زخم کے کھانے میں ہاتھ اوڑا نہیں

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse