دیکھے بلبل جو یار کی صورت

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
دیکھے بلبل جو یار کی صورت
by مرزا محمد رفیع سودا

دیکھے بلبل جو یار کی صورت
پھر نہ دیکھے بہار کی صورت

برق دیکھی ہو جس نے سو جانے
مجھ دل بے قرار کی صورت

دل ترستا ہے دیکھنے کو مرا
خنجر آب دار کی صورت

جو کوئی دیکھتا ہے روتا ہے
مجھ دل داغ دار کی صورت

وہی سوداؔ کے دل کی سمجھیں قدر
دیکھیں جو لالہ زار کی صورت

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse