دیکھے بلبل جو یار کی صورت
Appearance
دیکھے بلبل جو یار کی صورت
پھر نہ دیکھے بہار کی صورت
برق دیکھی ہو جس نے سو جانے
مجھ دل بے قرار کی صورت
دل ترستا ہے دیکھنے کو مرا
خنجر آب دار کی صورت
جو کوئی دیکھتا ہے روتا ہے
مجھ دل داغ دار کی صورت
وہی سوداؔ کے دل کی سمجھیں قدر
دیکھیں جو لالہ زار کی صورت
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |