دیکھی دل دے کے قدر دانی

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
دیکھی دل دے کے قدر دانی
by نسیم دہلوی

دیکھی دل دے کے قدر دانی
بس بندہ نواز مہربانی

ہونی ہے باز پرس اعمال
کہنی ہے بہت بڑی کہانی

شعلے اٹھتے ہیں استخواں سے
اللہ رے سوزش نہانی

سونا ہے گوشہ لحد میں
ہاں ہاں وہ رات بھی ہے آنی

او وعدہ خلاف سالہا سال
آنکھوں نے کی ہے پاسبانی

آئی پیری پیام رخصت
بڑھتی جاتی ہے ناتوانی

مستانہ سری نسیمؔ کب تک
آخر آخر ہے نوجوانی

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse