دیکھیے تو خیال خام مرا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
دیکھیے تو خیال خام مرا
by نظام رامپوری

دیکھیے تو خیال خام مرا
آپ سے اور برائی کام مرا

کہیں اس بزم تک رسائی ہو
پھر کوئی دیکھے اہتمام مرا

شب کی باتوں پر اب بگڑتے ہو
آنکھ اٹھا کر تو لو سلام مرا

نام اک بت کا لب پہ ہے واعظ
ہے یہی ورد صبح و شام مرا

غیر یوں نکلیں اس کی محفل سے
جس طرح اے نظامؔ نام مرا

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse