دیکھو تو جان تم کوں مناتے ہیں کب سیتی

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
دیکھو تو جان تم کوں مناتے ہیں کب سیتی
by شاہ مبارک آبرو

دیکھو تو جان تم کوں مناتے ہیں کب سیتی
بولو خدا کے واسطے ٹک لال لب سیتی

مکھڑا ترا ہے جان یہ اچرج ترا کا چاند
روزانہ اور خوب جھلکتا ہے شب سیتی

زلفاں کوں کہہ کہ دل کوں کریں آپ میں سیں دور
یہ پیچ و تاب ان کوں ہے اس کے تعب سیتی

دست سلام سر کے اوپر نقش پا ہے اب
ہر چند خاک راہ ہوا ہوں ادب سیتی

پانی میں ڈوب آگ میں جل کر مرو پہ ایک
عاشق نہ ہو پکار کے کہتا ہوں سب سیتی

ہرجائیو ہر ایک سیں لالچ نہیں ہے خوب
ہے بھیک مانگ کھانا بھلا اس کسب سیتی

باندھا ہے برگ تاک کا کیوں سر پے سیہرہ
کیا آبروؔ کا بیاہ ہے بنت العنب سیتی

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse