دیکھنے سے ترے جی پاتا ہوں
Appearance
دیکھنے سے ترے جی پاتا ہوں
آنکھ کے پھیرتے مر جاتا ہوں
تیرے ہونٹوں کے تئیں پان سے لال
دیکھ کر خون جگر کھاتا ہوں
آرزو میں تری یک مدت سے
اپنے دل کے تئیں ترساتا ہوں
چاؤ جو دل میں بھرے ہیں پیارے
تجھ سے کہتا ہوا شرماتا ہوں
بھولے بسرے جو کبھی وحشی سا
تیرے کوچے کی طرف آتا ہوں
دیکھ دروازے کی صورت تیرے
نقش دیوار سا ہو جاتا ہوں
تو جو نکلے ہے بدلتا آنکھیں
اس گھڑی اپنا کیا پاتا ہوں
دل غمگیں کے تئیں مردا سا
گود میں اپنے اٹھا لاتا ہوں
آنسو پوچھوں ہوں دلاسا دے دے
منتیں کر کے میں سمجھاتا ہوں
وہ نہیں مانتا جوں جوں حاتمؔ
توں توں جینے سے میں گھبراتا ہوں
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |