دیکھنے سے ترے جی پاتا ہوں

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
دیکھنے سے ترے جی پاتا ہوں
by شیخ ظہور الدین حاتم

دیکھنے سے ترے جی پاتا ہوں
آنکھ کے پھیرتے مر جاتا ہوں

تیرے ہونٹوں کے تئیں پان سے لال
دیکھ کر خون جگر کھاتا ہوں

آرزو میں تری یک مدت سے
اپنے دل کے تئیں ترساتا ہوں

چاؤ جو دل میں بھرے ہیں پیارے
تجھ سے کہتا ہوا شرماتا ہوں

بھولے بسرے جو کبھی وحشی سا
تیرے کوچے کی طرف آتا ہوں

دیکھ دروازے کی صورت تیرے
نقش دیوار سا ہو جاتا ہوں

تو جو نکلے ہے بدلتا آنکھیں
اس گھڑی اپنا کیا پاتا ہوں

دل غمگیں کے تئیں مردا سا
گود میں اپنے اٹھا لاتا ہوں

آنسو پوچھوں ہوں دلاسا دے دے
منتیں کر کے میں سمجھاتا ہوں

وہ نہیں مانتا جوں جوں حاتمؔ
توں توں جینے سے میں گھبراتا ہوں


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.