دیکھا کسی کا ہم نے نہ ایسا سنا دماغ
Appearance
دیکھا کسی کا ہم نے نہ ایسا سنا دماغ
ان سنگ دل بتوں کا ہے اللہ کیا دماغ
کرتا نہیں تمیز شریف و رذیل میں
اس چرخ پیر کا ہے مگر پھر گیا دماغ
دیکھے بہت ہیں ہم نے حسینان پر غرور
لیکن عجب طرح کا ہے کچھ آپ کا دماغ
کل جتنا ہم نے اس کو منا کے بنایا تھا
اتنا ہی آج اور ہے بگڑا ہوا دماغ
جب ہوں گے پیش داور محشر کے سامنے
ہم دیکھ لیں گے آپ کا روز جزا دماغ
آیا نہیں سمجھ میں یہ الٹا معاملہ
بن بن کے کیوں بگڑتا ہے یہ آپ کا دماغ
گل کی بہار گلستاں میں چند روز ہے
اچھا نہیں ہے اس قدر اے مہ لقا دماغ
اے مشرقیؔ کبھی تھا دماغ اپنا عرش پر
ہے آج کل تو خاک میں اپنا ملا دماغ
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |