دیر سے کعبے کو ڈرتے ہوئے ہم جاتے ہیں

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
دیر سے کعبے کو ڈرتے ہوئے ہم جاتے ہیں
by داغ دہلوی

دیر سے کعبے کو ڈرتے ہوئے ہم جاتے ہیں
دیکھ لیتا ہے جو کوئی وہیں تھم جاتے ہیں

آپ نے گھر سے نکالا ہمیں ہم جاتے ہیں
پھر نہ آئیں گے کبھی کھا کے قسم جاتے ہیں

بے خطا سر مرے قاصد کا قلم ہوتا ہے
غیر کو تحفہ میں بن بن کے قلم جاتے ہیں

دل کا کیا حال کہوں صبح کو جب اس بت نے
لے کے انگڑائی کہا ناز سے ہم جاتے ہیں

حضرت داغؔ یہ ہے کوچۂ قاتل اٹھیے
جس جگہ بیٹھتے ہیں آپ تو جم جاتے ہیں

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse