دیدۂ جوہر سے بینا ہو گیا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
دیدۂ جوہر سے بینا ہو گیا
by حاتم علی مہر

دیدۂ جوہر سے بینا ہو گیا
آئنہ محو تماشا ہو گیا

دیکھ کر آئینۂ زانو ترا
آئنہ محو تماشا ہو گیا

بعد موجد عالم ایجاد میں
آئنہ محو تماشا ہو گیا

کر دیا حیراں جسے دکھلائی شکل
آئنہ محو تماشا ہو گیا

وہ حلب پہنچا تو سن لینا یہ حال
آئنہ محو تماشا ہو گیا

پشت بر دیوار ہے تیری حضور
آئنہ محو تماشا ہو گیا

سامنے سے تیرے ٹلتا ہی نہیں
آئنہ محو تماشا ہو گیا

شانہ ہے دل چاک مشاطہ ہے دنگ
آئنہ محو تماشا ہو گیا

دیکھ کر اس روئے رنگیں کی بہار
آئنہ محو تماشا ہو گیا

تیرے آگے چشم عاشق کی طرح
آئنہ محو تماشا ہو گیا

مہرؔ کو سکتا ہے یا اے رشک ماہ
آئنہ محو تماشا ہو گیا

محفل عشرت میں مہ رویوں کے مہرؔ
آئنہ محو تماشا ہو گیا

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse