دیتے ہو بوسہ تو کہیں لاؤ بھی

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
دیتے ہو بوسہ تو کہیں لاؤ بھی
by نسیم دہلوی

دیتے ہو بوسہ تو کہیں لاؤ بھی
خیر کسی طرح سے شرماؤ بھی

آپ کے وعدوں کو ہمارا سلام
دیکھ چکے خوب اجی جاؤ بھی

ہم تو ابھی صلح پہ موجود ہیں
فیصلہ یارو کوئی ٹھہراؤ بھی

نقل کباب جگری کیجیے
کھاؤ میرے سر کی قسم کھاؤ بھی

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse