دھیان کی موج کو پھر آئنہ سیما کر لیں

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
دھیان کی موج کو پھر آئنہ سیما کر لیں
by مختار صدیقی

دھیان کی موج کو پھر آئنہ سیما کر لیں
کچھ تجلی کی حضوری کا بھی یارا کر لیں

آج کا دن بھی یوں ہی بیت گیا شام ہوئی
اور اک رات کا کٹنا بھی گوارا کر لیں

جن خیالوں کے الٹ پھیر میں الجھیں سانسیں
ان میں کچھ اور بھی سانسوں کا اضافہ کر لیں

جن ملالوں سے لہو دل کا بنا ہے آنسو
ان کے آنکھوں سے برسنے کا نظارا کر لیں

احتیاطوں کی گزر گاہیں ہوئی ہیں سنسان
اب چھپایا ہوا ہر گھاؤ ہویدا کر لیں

This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.

Public domainPublic domainfalsefalse