دھوپ سا یو کپول ناری ہے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
دھوپ سا یو کپول ناری ہے
by فائز دہلوی

دھوپ سا یو کپول ناری ہے
کرن سورج کی وو کناری ہے

چھپ رقیباں سوں آنا نہیں وو چاند
کیا رین ہجر کی اندیاری ہے

نہیں اثر کرتا صبر کا مرہم
دل عاشق میں زخم کاری ہے

گل‌ باغ‌ جنوں ہے رسوائی
عزت ملک عشق خواری ہے

خون دل بادہ و جگر ہے کباب
نغمۂ بزم وصل زاری ہے

لیلیٰ مجنوں کا ذکر سرد ہوا
اب تمہاری ہماری باری ہے

ملنا عاشق سوں ہی بہانے سوں
یہ نصیحت تمن ہماری ہے

مجھ کوں مت جانو یاد سوں غافل
رات دن دل کوں لو تماری ہے

دل بندھا سخت تیری زلفاں پر
عقل فائزؔ کی ان بساری ہے

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse