دھرم و ایمان

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
دھرم و ایمان
by احمق پھپھوندوی

بہت دن سے وطن میں اک محاذ جنگ قائم ہے
کہیں ہے دھرم کو خطرہ کہیں ایمان کو خطرہ
بپا ہے سخت طوفاں رونما ہیں سخت ہنگامے
کہیں ہے وید کو خطرہ کہیں قرآن کو خطرہ
کہیں مسجد کو خطرہ ہے شوالے کے مہنتوں سے
کہیں ہے خانقہ والوں سے دیو استھان کو خطرہ
کہیں مسلم کو خطرہ اپنے ایمانی تحفظ کا
کہیں ہندو کے پوجا پاٹ کے سمان کو خطرہ
کہیں شدھی کے پرچارک کو خطرہ دھرم رکشا کا
کہیں تبلیغ کے جھنڈے کی آن بان کو خطرہ
نہیں ہوتا کوئی ایسا منٹ چوبیس گھنٹے میں
نہ رہتا ہو وطن والوں کے مال و جان کو خطرہ
یہ ساری پیش بندی ہے فقط اس بات کی خاطر
کہ لاحق ہو نہ برٹش راج کے ایوان کو خطرہ
یہ ٹھیکیدار دین اور دھرم کے اس کے بھی ضامن ہیں
نہ پیدا ہو مفاد اہل انگلستان کو خطرہ
یہ خانہ جنگیاں جتنی ہیں سب کا مدعا یہ ہے
نہ ہرگز رونما ہو جان بل کی جان کو خطرہ
غلامان ازل یعنی یہ جھوٹے پیشوائے دیں
لگا رہتا ہے ہر دم جن کے دسترخوان کو خطرہ
وہ کب چاہیں گے کوئی اس طرح کا انقلاب آئے
کہ ہو محسوس ان کے امن و اطمینان کو خطرہ
ہمارا فرض ہے ہم ان لفنگوں کو فنا کر دیں
کہ ہے ان سب کے سب سے عام ہندوستان کو خطرہ

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse