دو پیالوں میں ابھی سرشار ہو جاتا ہوں آ ساقی

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
دو پیالوں میں ابھی سرشار ہو جاتا ہوں آ ساقی
by عشق اورنگ آبادی

دو پیالوں میں ابھی سرشار ہو جاتا ہوں آ ساقی
تو اپنے جام چشم مست کو گردش میں لا ساقی

ہے دل میں ہو کے سر خوش کیجے تیرے جام و مینا کے
روا مستوں کے مشرب میں جو ہو مدح و ثنا ساقی

میں اس کے نرگس مے گوں کی کیفیت کو پایا ہوں
ہے اس کی چشم جام مے اور اس کی ہر ادا ساقی

زمیں پر عشقؔ نیں جھکتا ہے بد مستی کی حالت سے
یہ سجدہ بیچ جا کرتا ہے تجھ حق میں دعا ساقی

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse