Jump to content

دولت ہے بڑی چیز حکومت ہے بڑی چیز

From Wikisource
دولت ہے بڑی چیز حکومت ہے بڑی چیز
by نوح ناروی
331279دولت ہے بڑی چیز حکومت ہے بڑی چیزنوح ناروی

دولت ہے بڑی چیز حکومت ہے بڑی چیز
ان سب سے بشر کے لئے عزت ہے بڑی چیز

جب ذکر کیا میں نے کبھی وصل کا ان سے
وہ کہنے لگے پاک محبت ہے بڑی چیز

بس آپ کے نزدیک تو اے حضرت واعظ
آیت ہے بڑی چیز روایت ہے بڑی چیز

پوری نہ اگر ہو تو کوئی چیز نہیں ہے
نکلے جو مرے دل سے تو حسرت ہے بڑی چیز

اے نوحؔ نہ تم اس کو حسینوں میں گنواؤ
یہ خوب سمجھ لو کہ ریاست ہے بڑی چیز


This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.