Jump to content

دولت بھی ہے فلسفہ بھی ہے جاہ بھی ہے

From Wikisource
دولت بھی ہے فلسفہ بھی ہے جاہ بھی ہے
by اکبر الہ آبادی
319899دولت بھی ہے فلسفہ بھی ہے جاہ بھی ہےاکبر الہ آبادی

دولت بھی ہے فلسفہ بھی ہے جاہ بھی ہے
لطف حسن بتان دل خواہ بھی ہے
سب سے قطع نظر ہے مشکل لیکن
اتنا سمجھ رہو کہ اللہ بھی ہے


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.