دوسرا معلقہ: طرفہ بن العبد البکری

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search

رجوع بہ فہرست: سبع معلقات


لِخَـوْلَةَ أطْـلالٌ بِبُرْقَةِ ثَهْمَـدِ

تلُوحُ كَبَاقِي الوَشْمِ فِي ظَاهِرِ اليَدِ

ثہمد کی پتھریلی زمین میں خولہ کے گھر کے نشانات ہیں جوکہ پشتِ دست پر گودھنے کے باقی ماندہ نشان کی طرح چمک رہے ہیں۔


وُقُـوْفاً بِهَا صَحْبِي عَليَّ مَطِيَّهُـمْ

يَقُـوْلُوْنَ لا تَهْلِكْ أسىً وتَجَلَّـدِ

)وہ نشان اس حال میں چمک رہے تھے کہ( میرے یار احباب میری وجہ سے ان کھنڈرات میں اپنی سواریوں کو تھامے ہوئے کہہ رہے تھے کہ غمِ فراق سے ہلاک نہ ہو اور صبر و ہمت سے کام لے۔


كَـأنَّ حُـدُوجَ المَالِكِيَّةِ غُـدْوَةً

خَلاَيَا سَفِيْنٍ بِالنَّوَاصِـفِ مِنْ دَدِ

)کوچ کی) صبح کو محبوبہ مالکیہ کے کجاوے دَد کے وسیع اطراف میں گویا کہ بڑی بڑی کشتیاں تھیں۔


عَدَوْلِيَّةٌ أَوْ مِنْ سَفِيْنِ ابْنَ يَامِـنٍ

يَجُوْرُ بِهَا المَلاَّحُ طَوْراً ويَهْتَـدِي

)وہ کشتیاں) عدولی ہیں یا ابن یامن کی (بنائی ہوئی) کشتیوں میں سے ہیں کہ ان کو ملاح کبھی ٹیڑھا لے جاتا ہے اور کبھی سیدھا۔


يَشُـقُّ حَبَابَ المَاءِ حَيْزُومُهَا بِهَـا

كَمَـا قَسَمَ التُّرْبَ المُفَايِلَ بِاليَـدِ

اس کشتی کا سینہ پانی کی پٹاروں کو اس طرح پھاڑ رہا ہے جس طرح کوڑی چھپول کھیلنے والا (بچہ) مٹی کو ہاتھ سے (دو حصوں میں) تقسیم کرتا ہے۔


وفِي الحَيِّ أَحْوَى يَنْفُضُ المَرْدَ شَادِنٌ

مُظَـاهِرُ سِمْطَيْ لُؤْلُؤٍ وزَبَرْجَـدِ

قبیلہ میں ایک گندم گوں ہونٹوں والی نوجوان ہرنی ہے جو (گردن اونچی کر کے گویا) پیلو کے پھل جھاڑتی ہے اور موتیوں اور زبرجد کے دو ہار اوپر تلے پہنے ہوئے ہے۔


خَـذُولٌ تُرَاعِـي رَبْرَباً بِخَمِيْلَـةٍ

تَنَـاوَلُ أطْرَافَ البَرِيْرِ وتَرْتَـدِي

(وہ معشوقہ ایسی ہرنی ہے جو) اپنے بچوں سے بچھڑی ہوئی ہے اور گلہ آہو کے ہمراہ ایک سبزہ زار میں چر رہی ہے۔ پیلو کے پھلوں کو توڑتی ہے اور (کبھی اس کے پتوں کی) چادر اوڑھتی ہے۔


وتَبْسِـمُ عَنْ أَلْمَى كَأَنَّ مُنَـوَّراً

تَخَلَّلَ حُرَّ الرَّمْلِ دِعْصٍ لَهُ نَـدِ

(وہ محبوبہ) گندم گوں ہونٹوں والے (آبدار) دانت ظاہر کر کے مسکراتی ہے گویا کہ (اس کے دانت) ایسا پُرغنچہ درخت بابونہ ہے جس کا نمناک ٹیلہ خالص ریتے کے بیچ میں آ گیا ہے۔


سَقَتْـهُ إيَاةُ الشَّمْـسِ إلاّ لِثَاتِـهِ

أُسِـفَّ وَلَمْ تَكْدِمْ عَلَيْهِ بِإثْمِـدِ

(محبوبہ کے) دانتوں کو آفتاب کی شعاع نے سیراب کیا ہے مگر مسوڑھوں کو (چھوڑ کر) اور ان پر سفوفِ اثمد چھڑک دیا گیا ہے اور (اس کے بعد) محبوبہ نے دانتوں سے کچھ چبایا نہیں۔

ووَجْهٍ كَأَنَّ الشَّمْسَ ألْقتْ رِدَاءهَا

عَلَيْـهِ نَقِيِّ اللَّـوْنِ لَمْ يَتَخَـدَّدِ

وہ ایسے چہرے سے ہنستی ہے جو صاف رنگ ہے اس پر جھریاں نہیں۔ گویا کہ سورج نے اپنی (نور کی) چادر اس پر ڈال دی ہے۔


وإِنِّي لأُمْضِي الهَمَّ عِنْدَ احْتِضَارِهِ

بِعَوْجَاءَ مِرْقَالٍ تَلُوحُ وتَغْتَـدِي

ارادہ ہو جانے پر اس کو ایسی متبخترانہ چلنے والی اونٹنی کے ذریعے پوری کرتا ہوں جو سب سے زیادہ دوڑنے والی ہے اور شام و صبح چلتی پھرتی رہتی ہے۔


أَمُـوْنٍ كَأَلْوَاحِ الإِرَانِ نَصَأْتُهَـا

عَلَى لاحِبٍ كَأَنَّهُ ظَهْرُ بُرْجُـدِ

(وہ اونٹنی) ٹھوکر کھانے سے محفوظ، بڑے صندوق کے تختوں کی طرح (سپاٹ سینہ اور چوڑی کمر والی) ہے۔ میں نے اسے ایک ایسے وسیع راستے پر دوڑایا جو دھاری دار کملی کی پشت کی طرح تھا۔


جُـمَالِيَّةٍ وَجْنَاءَ تَرْدَى كَأَنَّهَـا

سَفَنَّجَـةٌ تَبْـرِي لأزْعَرَ أرْبَـدِ

وہ اونٹنی (قوت میں) اونٹ جیسی ہے، بڑے کلے جبڑے کی ہے اس طرح دوڑتی ہے کہ گویا وہ ایک شتر مرغی ہے جو خاکستری رنگ، کم بال والے شتر مرغ کے سامنے آ گئی ہے (شتر مرغ اس کا پیچھا کرتا ہے اور جس قدر وہ بھاگتا ہے اس سے بچنے کے لیے اس سے زیادہ تیزی سے وہ شتر مرغی دوڑتی ہے)۔


تُبَارِي عِتَاقاً نَاجِيَاتٍ وأَتْبَعَـتْ

وظِيْفـاً وظِيْفاً فَوْقَ مَوْرٍ مُعْبَّـدِ

(وہ ناقہ) تیز رو اور اصیل اونٹنیوں سے (تیز رفتاری میں) مقابلہ کرتی ہے اور (یا درانحالیکہ) راہِ جاری میں (پچھلے) قدم کو (اگلے) قدم پر برابر رکھتی جاتی ہے۔


تَرَبَّعْتِ القُفَّيْنِ فِي الشَّوْلِ تَرْتَعِي

حَدَائِـقَ مَوْلِىَّ الأَسِـرَّةِ أَغْيَـدِ

اس ناقہ نے موسمِ بہار مقامِ قُفین میں ایسی خشک تھن والی اونٹنیوں کے ہمراہ چرتے ہوئے گزارا جو اس وادی کے باغات میں چر رہی تھیں جس کی زمین (بوجہ سیرابی) نرم تھی اور سبزہ زار بارانِ دوم سے سیراب کیے جا چکے تھے۔


تَرِيْعُ إِلَى صَوْتِ المُهِيْبِ وتَتَّقِـي

بِذِي خُصَلٍ رَوْعَاتِ أَكْلَف مُلْبِدِ

اپنے پکارنے والے چرواہے کی پکار کی طرف (فورا) لوٹتی ہے (یعنی بڑی چوکنی ہے) اور عنابی رنگ میلے کچیلے اونٹ کے پریشان کن حملوں سے گچھے دار دم کے ذریعے بچتی ہے۔


كَـأَنَّ جَنَاحَيْ مَضْرَحِيٍّ تَكَنَّفَـا

حِفَافَيْهِ شُكَّا فِي العَسِيْبِ بِمِسْـرَدِ

گویا کہ سفید گِدھ کے دو بازو (اس اونٹنی کی) دُم کی دونوں جانب ہو گئے ہیں اور دُم کی ہڈی میں سُتالی کے ذریعے سی دیے گئے ہیں۔


فَطَوْراً بِهِ خَلْفَ الزَّمِيْلِ وَتَـارَةً

عَلَى حَشَفٍ كَالشَّنِّ ذَاوٍ مُجَدَّدِ

کبھی (وہ ناقہ) اس دم کو ردیف کے پیچھے (اپنی سُرین پر) مارتی ہے اور کبھی اپنے سوکھے سمٹے تھنوں پر جو پرانے مشکیزے کی طرح ہیں یعنی ان کا دودھ خشک ہو گیا ہے۔


لَهَا فِخْذانِ أُكْمِلَ النَّحْضُ فِيْهِمَا

كَأَنَّهُمَـا بَابَا مُنِيْـفٍ مُمَـرَّدِ

اس کی دو ایسی رانیں ہیں جن میں گوشت پُر کر دیا گیا ہے۔ گویا کہ وہ دونوں (رانیں) چکنے، بلند محل کے دروازے کے دو کواڑ ہیں۔


وطَـيٍّ مَحَالٍ كَالحَنِيِّ خُلُوفُـهُ

وأَجـْرِنَةٌ لُـزَّتْ بِرَأيٍ مُنَضَّـدِ

اس کی کمر کے مُہرے پیچیدہ (گٹھے ہوتے ہیں) جن کی پسلیاں کمانوں کی طرح (خمیدہ) ہیں اور اس کی گردن کا اگلا حصہ گردن کے تہہ بہ تہہ مُہروں سے (مضبوطی کے ساتھ) چمٹا دیا گیا ہے۔


كَأَنَّ كِنَـاسَيْ ضَالَةٍ يَكْنِفَانِهَـا

وأَطْرَ قِسِيٍّ تَحْتَ صَلْبٍ مُؤَيَّـدِ

گویا جھڑبیری کی (بنی ہوئی) ہرن کی دو خوابگاہوں نے اس ناقہ کو (دائیں بائیں جانب سے) گھیر لیا ہے اور خم دار کمانیں مضبوط پشت کے نیچے ہیں۔


لَهَـا مِرْفَقَـانِ أَفْتَلانِ كَأَنَّمَـا

تَمُـرُّ بِسَلْمَـي دَالِجٍ مُتَشَـدِّدِ

اس ناقہ کی دو مضبوط کہنیاں پسلیوں سے اس قدر چھدی ہیں گویا کہ وہ قوی ڈول والے کے دو ڈول لیے ہوئے گزر رہی ہے۔


كَقَنْطَـرةِ الرُّوْمِـيِّ أَقْسَمَ رَبُّهَـا

لَتُكْتَنِفَـنْ حَتَى تُشَـادَ بِقَرْمَـدِ

وہ اونٹنی رومی کے اس پُل کی طرح (مضبوط) ہے جس کے مالک نے یہ قسم کھا لی ہو کہ اس وقت تک اس کی ضرور حفاظت کی جائے گی جب تک کہ اس کی لپائی چونے سے کی جائے۔


صُهَابِيَّـةُ العُثْنُونِ مُوْجَدَةُ القَـرَا

بَعِيْـدةُ وَخْدِ الرِّجْلِ مَوَّارَةُ اليَـدِ

اس کی ٹھوڑی کے نیچے کے بال سرخی مائل ہیں، کمر مضبوط ہے، لمبے قدم رکھنے والی تیز رفتار ہے۔


أُمِرَّتْ يَدَاهَا فَتْلَ شَزْرٍ وأُجْنِحَـتْ

لَهَـا عَضُدَاهَا فِي سَقِيْفٍ مُسَنَّـدِ

بھنوا دھاگا بٹنے کی طرح اس کے دونوں ہاتھ (گویا) مضبوط بٹ دیے گئے ہیں۔ اور اس کے دونوں بازو تہ بہ تہ (اینٹوں والی) چھت میں جُھکا کر لگا دیے گئے ہیں۔


جَنـوحٌ دِفَاقٌ عَنْدَلٌ ثُمَّ أُفْرِعَـتْ

لَهَـا كَتِفَاهَا فِي مُعَالىً مُصَعَّـدِ

(نشاط سے) ٹیڑھی ہو کر چلتی ہے، اچھلنے کودنے والی۔ بڑے سر کی ہے پھر اس کے دونوں شانے بلند اونچی کمر میں ابھار کر لگا دیے گئے ہیں۔


كَأَنَّ عُـلُوبَ النِّسْعِ فِي دَأَبَاتِهَـا

مَوَارِدُ مِن خَلْقَاءَ فِي ظَهْرِ قَـرْدَدِ

تنگ کے نشانات اس ناقہ کی کمر کے جوڑوں میں اس چکنے پتھر کی نالیاں ہیں جو سخت زمین پر (پڑا) ہے۔


تَـلاقَى وأَحْيَـاناً تَبِيْنُ كَأَنَّهَـا

بَنَـائِقُ غُـرٍّ فِي قَمِيْصٍ مُقَـدَّدِ

تنگ کے نشانات اس ناقہ کے (چلنے میں) کبھی باہم مل جاتے ہیں (بند ہو جاتے ہیں) کبھی کھل جاتے ہیں گویا وہ لمبے پھٹے ہوئے کرتے کی سفید کلیاں ہیں۔


وأَتْلَـعُ نَهَّـاضٌ إِذَا صَعَّدَتْ بِـهِ

كَسُكَّـانِ بُوصِيٍّ بِدَجْلَةَ مُصْعِـدِ

اس کی گردن لمبی اور بار بار اٹھنے والی ہے۔ جب وہ ناقہ (چلتے وقت) اس کو خوب اٹھا لیتی ہے تو وہ دریائے دجلہ میں رواں کشتی کے دُنبالہ کی طرح معلوم ہوتی ہے۔


وجُمْجُمَـةٌ مِثْلُ العَـلاةِ كَأَنَّمَـا

وَعَى المُلْتَقَى مِنْهَا إِلَى حَرْفِ مِبْرَدِ

اور اس کی کھوپری سِندان کے مانند (سخت) ہے گویا کہ اس کھوپری کا جوڑ سوہان (کے مانند سخت ہڈی) سے مل گیا ہے۔


وَخَدٌّ كَقِرْطَاسِ الشَّآمِي ومِشْفَـرٌ

كَسِبْـتِ اليَمَانِي قَدُّهُ لَمْ يُجَـرَّدِ

اس کا رخسار شامی (کاریگر کے) کاغذ کی مانند (چکنا اور صاف) ہے اور اس کا ہونٹ یمنی (تاجر کی) نری کی طرح (نرم) ہے۔ جس کی تراش ٹیڑھی نہیں کی گئی۔


وعَيْنَـانِ كَالمَاوِيَّتَيْـنِ اسْتَكَنَّتَـا

بِكَهْفَيْ حِجَاجَيْ صَخْرَةٍ قَلْتِ مَوْرِدِ

اور اس ناقہ کی دونوں آنکھیں دو آ٘ئینوں کے مانند (چمک دار) ہیں جو پتھر کے یعنی پانی کے گڑھے والے پتھر کے (بنے ہوئے) استخوانہائے ابرُو کے دو غاروں میں جا گزیں ہیں۔


طَحُـورَانِ عُوَّارَ القَذَى فَتَرَاهُمَـا

كَمَكْحُـولَتَيْ مَذْعُورَةٍ أُمِّ فَرْقَـدِ

(اس ناقہ کی دونوں آنکھیں) خس و خاشاک کو دفع کرنے والی ہیں (جس کی وجہ سے وہ نہایت ستھری اور صاف ہیں) پس تو ان کو اس حال میں دیکھے گا کہ وہ بچہ والی (صیاد سے) خوف زدہ بقرہ و عشیہ کی دو سرمگیں آنکھوں کی طرح )خوبصورت معلوم ہوتی) ہیں۔


وصَادِقَتَا سَمْعِ التَّوَجُّسِ للسُّـرَى

لِهَجْـسٍ خَفيٍّ أَوْ لِصوْتٍ مُنَـدَّدِ

اس ناقہ کے دو ایسے کان ہیں جو رات کے وقت چلتے کھسکھساہٹ سننے کے اندر (نہایت) سچے ہیں، خواہ آہستہ آواز ہو یا زور کی۔


مُؤَلَّلَتَـانِ تَعْرِفُ العِتْـقَ فِيْهِمَـا

كَسَامِعَتَـي شَـاةٍ بِحَوْمَلَ مُفْـرَدِ

اس کے دونوں کان باریک نوکدار ہیں جن میں تُو آثار عمدگئ نسل معلوم کر لے گا اور وہ مقامِ حومل کے یکہ و تنہا نرگاو کے کانوں کی مثل ہیں۔


وأَرْوَعُ نَبَّـاضٌ أَحَـذُّ مُلَمْلَــمٌ

كَمِرْدَاةِ صَخْرٍ فِي صَفِيْحٍ مُصَمَّـدِ

اس کا دل ذکی، تیز حرکت، ہلکا اور سریع، سخت و قوی ہے۔ جیسے چوڑے پتھروں میں پتھر کا (بنا ہوا) ایک سنگ شکن اوزار ہو۔


وأَعْلَمُ مَخْرُوتٌ مِنَ الأَنْفِ مَـارِنٌ

عَتِيْـقٌ مَتَى تَرْجُمْ بِهِ الأَرْضَ تَـزْدَدِ

اس ناقہ کا اوپر کا ہونٹ کٹا ہوا ہے، ناک کا بانسہ چھِدا ہوا ہے، ایسی اصیل ہے جب ناک زمین پر مارتی ہے (سونگھتی ہے) تو زیادہ تیز ہو جاتی ہے۔


وَإِنْ شِئْتُ لَمْ تُرْقِلْ وَإِنْ شِئْتُ أَرْقَلَتْ

مَخَـافَةَ مَلْـوِيٍّ مِنَ القَدِّ مُحْصَـدِ

اگر تو چاہے (کہ وہ تیز نہ دوڑے) تو نہ بھاگے گی اور اگر تو چاہے (کہ وہ دوڑے) تو ایک مضبوط تسمے کے بنے ہوئے اور بٹے ہوئے کوڑے کے خوف سے دوڑ کر چلے گی۔


وَإِنْ شِئْتُ سَامَى وَاسِطَ الكَوْرِ رَأْسُهَا

وَعَامَـتْ بِضَبْعَيْهَا نَجَاءَ الخَفَيْـدَدِ

اور اگر تو چاہے تو اس کا سر پالان کی اگلی لکڑی سے بلند ہو جائے گا اور اپنی دونوں بازووں کے ذریعے شتر مرغ کی طرح تیرے گی (تیز چلنے لگے گی) مقدم رحل سے سر کا بلند ہو جانا خاص تیز رفتاری کے وقت ہوتا ہے۔


عَلَى مِثْلِهَا أَمْضِي إِذَا قَالَ صَاحِبِـي

ألاَ لَيْتَنِـي أَفْـدِيْكَ مِنْهَا وأَفْتَـدِي

جب میرا ساتھی یہ کہنے لگے کہ اے کاش اس مصیبت سے فدیہ دے کر میں تجھے چھڑا لیتا اور میں بھی چھوٹ جاتا تو اس جیسی ناقہ پر (سوار ہو کر) سفر کر جاتا ہوں۔


وجَاشَتْ إِلَيْهِ النَّفْسُ خَوْفاً وَخَالَـهُ

مُصَاباً وَلَوْ أمْسَى عَلَى غَيْرِ مَرْصَـدِ

(میں اس ناقہ کے ذریعے اس وقت کا سفر کر جاتا ہوں جب کہ) خوف کی وجہ سے میرے رفیق کا دل ہل جائے اور اپنے آپ کو قریب ہلاک سمجھنے لگے اگرچہ وہ غیر خطرناک راستہ پر چلے۔


إِذَا القَوْمُ قَالُوا مَنْ فَتَىً خِلْتُ أنَّنِـي

عُنِيْـتُ فَلَمْ أَكْسَـلْ وَلَمْ أَتَبَلَّـدِ

جب (قوم) نے یہ پکارا کہ نوجوان کون ہے، تو میں نے سمجھا کہ میں ہی مراد ہوں پھر نہ میں نے کاہلی کی اور نہ تردد۔


أَحَـلْتُ عَلَيْهَا بِالقَطِيْعِ فَأَجْذَمَـتْ

وَقَـدْ خَبَّ آلُ الأمْعَـزِ المُتَوَقِّــدِ

میں (قوم کی آواز سن کر) کوڑا لے کر اس ناقہ کی طرف متوجہ ہوا تو وہ نہایت تیزی سے چلی جب کہ چمک دار سنگستان کا سراب موج زن تھا۔


فَذَالَـتْ كَمَا ذَالَتْ ولِيْدَةُ مَجْلِـسٍ

تُـرِي رَبَّهَا أَذْيَالَ سَـحْلٍ مُمَـدَّدِ

پس وہ ناقہ متبخرانہ انداز سے اس طرح چلی جیسے کہ مجلس کی وہ رقاصہ چلتی ہے جو سفید دراز چادر کے دامن (لٹکا کر) اپنے مالک کو دکھاتی ہو۔


وَلَسَت بِحلالِ السلاعِ مَخافۃ

وَ لکن متی یَستَر فِدالقوم ارفِدِ

اور میں (کسی کے) خوف سے ٹیلوں پر فروکش ہونے والا نہیں ہوں مگر (بات یہ ہے کہ) جب قوم مجھ سے مدد مانگتی ہے تو میں (اس کو) مدد دیتا ہوں۔


فَإن تَبغِنـي فِي حَلْقَةِ القَوْمِ تَلْقِنِـي

وَإِنْ تَلْتَمِسْنِـي فِي الحَوَانِيْتِ تَصْطَدِ

اگر تو مجھ کو قوم کی مجلس میں ڈھونڈے گا تو مجھ کو (وہاں) پائے گا اور اگر شراب کی بھٹیوں میں مجھ کو پکڑنا چاہے گا تو (وہاں بھی) پکڑ لے گا۔


وَإِنْ يَلْتَـقِ الحَيُّ الجَمِيْـعُ تُلاَقِنِـي

إِلَى ذِرْوَةِ البَيْتِ الشَّرِيْفِ المُصَمَّـدِ

اگر تمام قبیلہ (فخرِ نسبی کے اظہار کے واسطے) مجتمع ہو تو مجھ کو تو ایسے حال میں پائے گا کہ میں شریف اور مقصودِ (نظر) خاندان کی بلندی سے نسبت رکھتا ہوں۔


نَـدَامَايَ بِيْضٌ كَالنُّجُـومِ وَقَيْنَـةٌ

تَرُوحُ عَلَينَـا بَيْـنَ بُرْدٍ وَمُجْسَـدِ

میرے یارانِ جلسہ ستاروں کی طرح سفید (روشن رُو دوست) ہیں اور ایک مغنیہ ہے جو سرِ شام دھاری دار چادر اور زعفرانی کپڑوں میں (ملبوس ہو کر) ہمارے پاس آتی ہے۔


رَحِيْبٌ قِطَابُ الجَيْبِ مِنْهَا رَقِيْقَـةٌ

بِجَـسِّ النُّـدامَى بَضَّةُ المُتَجَـرَّدِ

اس (رقاصہ) کے گریبان کا چاک وسیع ہے دوستوں کی چھیڑ چھاڑ کے وقت نرم خو ہے اس کے بدن کا کپڑوں سے عریاں رہنے والا حصہ نرم و نازک ہے۔


إِذَا نَحْـنُ قُلْنَا أَسْمِعِيْنَا انْبَرَتْ لَنَـا

عَلَـى رِسْلِهَا مَطْرُوقَةً لَمْ تَشَـدَّدِ

جب ہم اس سے کہتے ہیں کہ کچھ سناو تو وہ نہایت نرم رفتار سے نیچی نگاہیں کیے ہوئے، بغیر سختی کے ہمارے سامنے آتی ہے۔


إِذَا رَجَّعَتْ فِي صَوْتِهَا خِلْتَ صَوْتَهَا

تَجَـاوُبَ أَظْـآرٍ عَلَى رُبَـعٍ رَدِ

جب وہ اپنی آواز میں گنگناتی ہے تو تُو اس کی آواز کو موسمِ ربیع کے پیدا شدہ مردہ بچہ پر چند اونٹنیوں کا مل کر رونا خیال کرے گا۔


وَمَـا زَالَ تَشْرَابِي الخُمُورَ وَلَذَّتِـي

وبَيْعِـي وإِنْفَاقِي طَرِيْفِي ومُتْلَـدِي

میرا شراب پینا اور مزے اڑانا اور خود پیدا کردہ اور موروثی مال کو بیچنا اور خرچ کرنا برابر جاری رہا۔


إِلَـى أنْ تَحَامَتْنِي العَشِيْرَةُ كُلُّهَـا

وأُفْـرِدْتُ إِفْـرَادَ البَعِيْـرِ المُعَبَّـدِ

یہاں تک کہ تمام خاندان نے مجھ سے کنارہ کشی کر لی اور میں خارشتی تارکول مَلے ہوئے اونٹ کی طرح یکہ و تنہا کر دیا گیا۔


رَأَيْـتُ بَنِـي غَبْرَاءَ لاَ يُنْكِرُونَنِـي

وَلاَ أَهْـلُ هَذَاكَ الطِّرَافِ المُمَــدَّدِ

میں دیکھتا ہوں کہ فقراء (چونکہ میں ان کا احسان کرتا ہوں) اور ان بڑے خیموں کے باشندے (چونکہ وہ میری صحبت کو مغتنم خیال کرتے ہیں) مجھے اوپرا نہیں سمجھتے (بلکہ خوب جانتے ہیں)۔


أَلاَ أَيُّها اللائِمي أَشهَـدُ الوَغَـى

وَأَنْ أَنْهَل اللَّذَّاتِ هَلْ أَنْتَ مُخْلِـدِي

اے مجھے جنگ میں حاضر رہنے اور لذات میں موجود رہنے پر ملامت کرنے والے! زرا سن (اگر میں ان باتوں سے باز آ جاوں) تو کیا تو مجھے حیاتِ جاودانی دے سکتا ہے؟


فـإنْ كُنْتَ لاَ تَسْطِيْـعُ دَفْعَ مَنِيَّتِـي

فَدَعْنِـي أُبَادِرُهَا بِمَا مَلَكَتْ يَـدِي

پس اگر تو میری موت نہیں ٹال سکتا تو میرا پیچھا چھوڑ، تاکہ مرنے سے قبل میں اپنے مال کو صَرف کر ڈالوں۔


وَلَـوْلاَ ثَلاثٌ هُنَّ مِنْ عَيْشَةِ الفَتَـى

وَجَـدِّكَ لَمْ أَحْفِلْ مَتَى قَامَ عُـوَّدِي

پس اگر وہ تین چیزیں نہ ہوتیں جو ایک (شریف) نوجوان کے واسطے باعثِ لذت ہیں تو تیرے نصیب کی قسم! مجھے اس کی کچھ پروا نہ ہوتی کہ میرے پُرسانِ حال (میری زندگی سے مایوس ہو کر) کب (میری بالِیں سے) اٹھ کھڑے ہوئے۔


فَمِنْهُـنَّ سَبْقِـي العَاذِلاتِ بِشَرْبَـةٍ

كُمَيْـتٍ مَتَى مَا تُعْلَ بِالمَاءِ تُزْبِــدِ

منجملہ ان (تین چیزوں) کے (ایک تو) ملامت گروں (کی بیداری) سے قبل میرا ایسی سرخ سیاہی مائل شراب اُڑا جانا ہے (جو اس قدر تند اور تیز ہے) کہ جب اس میں پانی ملایا جائے تو جھاگ دینے لگے۔


وَكَرِّي إِذَا نَادَى المُضَافُ مُجَنَّبــاً

كَسِيـدِ الغَضَـا نَبَّهْتَـهُ المُتَـورِّدِ

)دوسرا امر جو میری زندگی کا سہارا ہے( جب کوئی مظلوم مدد کے لیے پکارے تو ایک فراخ گام گھوڑے کو (اس مظلوم کی جانب بغرضِ حمایت) میرا پھیر لینا ہے جو اُس بھیڑیے کی طرح (تیز رَو) ہے جو درخت غضا کے نیچے رہتا ہو (اور جو شدتِ پیاس میں پانی پینے کے لیے) گھاٹ پر اترنے والا ہو اور جس کو تو نے ہُلکار دیا ہو۔


وتَقْصِيرُ يَوْمِ الدَّجْنِ والدَّجْنُ مُعْجِبٌ

بِبَهْكَنَـةٍ تَحْـتَ الخِبَـاءِ المُعَمَّـدِ

(تیسری چیز جو جینے کا سہارا ہے) ابر و باراں کے دن کو اس حالت میں کہ (آشفتہ دِنوں کو وہ) بارش خوب بھاتی ہو ایک حسین نازک اندام محبوبہ کے ذریعے بلند خیمہ کے نیچے کوتاہ کر دینا ہے۔


كَـأَنَّ البُـرِيْنَ والدَّمَالِيْجَ عُلِّقَـتْ

عَلَى عُشَـرٍ أَوْ خِرْوَعٍ لَمْ يُخَضَّـدِ

(محبوبہ اس قدر نازک اندام ہے کہ اس کے ہاتھ پاوں میں زیورات دیکھ کر یہ معلوم ہوتا ہے کہ) گویا پازیب اور بازو بند بِن تراشے مدار یا اَرنڈ پر لٹکا دیے گئے ہیں۔


كَـرِيْمٌ يُرَوِّي نَفْسَـهُ فِي حَيَاتِـهِ

سَتَعْلَـمُ إِنْ مُتْنَا غَداً أَيُّنَا الصَّـدِي

میں ایک ایسا بھلا آدمی ہوں جو اپنے آپ کو اپنی زندگی میں (شراب سے) سیراب کرتا ہے (اے ملامت گر) اگر ہم کل کو مرے تو عنقریب تو جان لے گا کہ ہم میں سے (درحقیقت) کون پیاسا ہے۔


أَرَى قَبْـرَ نَحَّـامٍ بَخِيْـلٍ بِمَالِـهِ

كَقَبْـرِ غَوِيٍّ فِي البَطَالَـةِ مُفْسِـدِ

میں کنجوس اپنے مال پر بخل کرنے والے کی قبر، گمراہِ لہو و نشاط (اور) اپنے مال کو بگاڑنے والے (انسان) کی قبر کے مثل دیکھتا ہوں۔


تَـرَى جُثْوَنَيْنِ مِن تُرَابٍ عَلَيْهِمَـا

صَفَـائِحُ صُمٌّ مِنْ صَفِيْحٍ مُنَضَّــدِ

(ان دونوں کے مرنے کے بعد) تو مٹی کے دو ڈھیر دیکھے گا جن پر پتھر کی چوڑی چکلی سلوں میں سے کچھ ٹھوس اور سخت سلیں اوپر تلے رکھی ہوتی ہوں گی۔


أَرَى المَوْتَ يَعْتَامُ الكِرَامَ ويَصْطَفِـي

عَقِيْلَـةَ مَالِ الفَاحِـشِ المُتَشَـدِّدِ

میں دیکھتا ہوں کہ موت سخی لوگوں (کی جان) کو (فنا کے لیے) منتخب کرتی ہے اور سخت بخیل آدمی کے نفیس مال کو (چھانٹ چھانٹ کر) فنا کرتی ہے۔


أَرَى العَيْشَ كَنْزاً نَاقِصاً كُلَّ لَيْلَـةٍ

وَمَا تَنْقُـصِ الأيَّامُ وَالدَّهْرُ يَنْفَـدِ

میں زندگی کو ایک ایسا خزانہ سمجھتا ہوں جو ہر شب (کچھ نہ کچھ) گھٹتا رہتا ہے اور زمانہ اور (دَور) ایام جس چیز کو گھٹاتا رہے وہ (ایک روز ضرور) فنا ہو جائے گی۔


لَعَمْرُكَ إِنَّ المَوتَ مَا أَخْطَأَ الفَتَـى

لَكَالطِّـوَلِ المُرْخَى وثِنْيَاهُ بِاليَـدِ

تیری جان کی قسم! بے شبہ موت جوان سے خطا کرنے کے زمانے میں ڈھیلی رسی کی طرح ہے درانحالیکہ اس کے دونوں کنارے (کھینچ لینے والے شخص کے) ہاتھ میں ہوں۔


فَمَا لِي أَرَانِي وَابْنَ عَمِّي مَالِكـاً

مَتَـى أَدْنُ مِنْهُ يَنْـأَ عَنِّي ويَبْعُـدِ

)جب کہ دنیاوی زندگی چند روزہ ہے( تو مجھے کیا ہو گا کہ اپنے آپ کو اور اپنے چچازاد بھائی مالک کو (اس حالت میں) دیکھتا ہوں کہ میں جتنا اس سے قریب ہوتا ہوں اسی قدر وہ مجھ سے الگ ہو جاتا ہے اور دور بھاگتا ہے۔


يَلُـوْمُ وَمَا أَدْرِي عَلامَ يَلُوْمُنِـي

كَمَا لامَنِي فِي الحَيِّ قُرْطُ بْنُ مَعْبَدِ

وہ (مالک) مجھے ملامت کرتا رہتا ہے جیسا کہ (ایک مرتبہ) اَعبد کے بیٹے قرط نے قبیلہ میں مجھ کو ملامت کی تھی اور مجھے یہ بھی معلوم نہیں ہے کہ وہ کس بناء پر مجھے ملامت کرتا ہے۔


وأَيْأَسَنِـي مِنْ كُـلِّ خَيْرٍ طَلَبْتُـهُ

كَـأَنَّا وَضَعْنَاهُ إِلَى رَمْسِ مُلْحَـدِ

اُس (مالک) نے ہر اس بھلائی سے مجھے مایوس کر دیا جو میں نے اس سے چاہی تو گویا کہ ہم نے اسے مردے کی قبر میں دفن کر دیا۔


عَلَى غَيْـرِ شَيْءٍ قُلْتُهُ غَيْرَ أَنَّنِـي

نَشَدْتُ فَلَمْ أَغْفِلْ حَمَوْلَةَ مَعْبَـدِ

بدون کسی بات کے جو میں نے اس کو کہی ہو (وہ مجھے ملامت کرتا ہے) لیکن میں نے (اپنے بھائی) معبد کے اونٹ ڈھو دیے اور انہیں بے نشان نہ چھوڑا۔


وَقَـرَّبْتُ بِالقُرْبَـى وجَدِّكَ إِنَّنِـي

مَتَـى يَكُ أمْرٌ للنَّكِيْثـَةِ أَشْهَـدِ

(اگرچہ رشتہ دار مجھ سے دور بھاگے( لیکن رشتہ داریوں کی وجہ سے میں پاس لگا رہا تیرے سر کی قسم (تجھ سے بھی قطعِ تعلق منظور نہیں) جب کوئی سخت کوشش کرنے کی بات (پیش) آئے گی، میں حاضر ہوں گا۔


وإِنْ أُدْعَ للْجُلَّى أَكُنْ مِنْ حُمَاتِهَـا

وإِنْ يِأْتِكَ الأَعْدَاءُ بِالجَهْدِ أَجْهَـدِ

اگر میں کسی بڑی مصیبت کے وقت بلایا جاوں گا تو میں اس (تیرے حرم سرا) کے محافظوں میں سے ہوں گا اور اگر تیرے اوپر دشمن چڑھ آئیں گے تو ان کے مقابلہ میں (تیری جانب سے موافقت کرتے ہوئے) پوری کوشش کروں گا۔


وَإِنْ يِقْذِفُوا بِالقَذْعِ عِرْضَكَ أَسْقِهِمْ

بِكَأسِ حِيَاضِ المَوْتِ قَبْلَ التَّهَـدُّدِ

اگر وہ (دشمن) تیری آبرو پر فحش کاری کا دھبہ لگائیں گے تو ڈرانے دھمکانے سے قبل ہی میں ان کو موت کی حوضوں کا پیالہ پلا دوں گا (یعنی دھمکی سے قبل ہی ان کو مار ڈالوں گا)۔


بِلاَ حَـدَثٍ أَحْدَثْتُهُ وكَمُحْـدَثٍ

هِجَائِي وقَذْفِي بِالشَّكَاةِ ومُطْرَدِي

)مالک کا) میری برائی کرنا اور مجھے شکایت کا نشانہ بنانا اور دھکے دینا بدون کسی بات کے ہے جو میں نے کی ہو اور ہے مثل خطاکار کے (ساتھ طرزِ عمل کے)۔


فَلَوْ كَانَ مَوْلايَ إِمْرَأً هُوَ غَيْـرَهُ

لَفَـرَّجَ كَرْبِي أَوْ لأَنْظَرَنِي غَـدِي

اگر میرا چچا زاد بھائی اس کے علاوہ کوئی دوسرا ہوتا تو وہ میری مصیبت دور کرتا یا (کم از کم) مجھے کل تک کی مہلت دیتا۔


ولَكِـنَّ مَوْلايَ اِمْرُؤٌ هُوَ خَانِقِـي

عَلَى الشُّكْرِ والتَّسْآلِ أَوْ أَنَا مُفْتَـدِ

لیکن میرا چچا زاد بھائی ایسا آدمی ہے جو ہر حالت میں میرا گلا دباتا ہے خواہ اس کا شکریہ ادا کروں یا اس سے معافی چاہوں یا اُسے کچھ دے کر جان چھڑاوں۔


وظُلْمُ ذَوِي القُرْبَى أَشَدُّ مَضَاضَـةً

عَلَى المَرْءِ مِنْ وَقْعِ الحُسَامِ المُهَنَّـدِ

رشتہ داروں کا ظلم آدمی پر ہندی قاطع تلوار کے وار سے بھی کاٹ میں زیادہ سخت ہے۔


فَذَرْنِي وخُلْقِي إِنَّنِي لَكَ شَاكِـرٌ

وَلَـوْ حَلَّ بَيْتِي نَائِياً عِنْدَ ضَرْغَـدِ

پس مجھے میرے حال پر چھوڑ دے میں (ہر حالت میں) تیرا شکرگزار ہوں خواہ میرا گھر دور ہوتے ہوتے ضرغد کے قریب ہو جائے۔


فَلَوْ شَاءَ رَبِّي كُنْتُ قَيْسَ بنَ خَالِدٍ

وَلَوْ شَاءَ رَبِّي كُنْتُ عَمْروَ بنَ مَرْثَدِ

اگر میرا پروردگار چاہتا تو میں قیس بن عاصم یا عمرو بن مرثد بن جاتا۔


فَأَصْبَحْتُ ذَا مَالٍ كَثِيْرٍ وَزَارَنِـي

بَنُـونَ كِـرَامٌ سَـادَةٌ لِمُسَـوَّدِ

میں تو بہت مالدار ہو جاتا اور میری زیارت کو آتے ایک سردار (یعنی میرے) سردار اور شریف بیٹے۔


أَنَا الرَّجُلُ الضَّرْبُ الَّذِي تَعْرِفُونَـهُ

خَشَـاشٌ كَـرَأْسِ الحَيَّةِ المُتَوَقِّـدِ

میں ایک ایسا چست و چالاک آدمی ہوں جس سے تم خوب واقف ہو۔ کاموں میں اس طرح گھُس جانے والا ہوں جیسے سانپ کا چمکتا ہوا پَھن (کہ تنگ سے تنگ سوراخ میں گُھس جاتا ہے)۔


فَـآلَيْتُ لا يَنْفَكُّ كَشْحِي بِطَانَـةً

لِعَضْـبِ رَقِيْقِ الشَّفْرَتَيْنِ مُهَنَّـدِ

میں نے قسم کھا لی ہے کہ میرا پہلو ہمیشہ ایک ہندی باریک دو دھاری تیز تلوار کا استر بنا رہے گا۔ (یعنی ایک تیز تلوار ہمیشہ میرے پہلو سے بندھی رہے گی)۔


حُسَـامٍ إِذَا مَا قُمْتُ مُنْتَصِراً بِـهِ

كَفَى العَوْدَ مِنْهُ البَدْءُ لَيْسَ بِمِعْضَدِ

ایسی قاطع تلوار (کو اپنے پہلو سے لٹکائے رکھنے کی قسم کھا لی ہے) کہ جب میں اس کے ذریعے بدلہ لینے کھڑا ہوں تو اس کا پہلا وار دوسرے وار سے کفایت کرے اور (درخت کاٹنے کی) درانتی (کے مثل) نہ ہو یعنی ایسی تلوار جو پہلے وار میں خاتمہ کر دے اور دوسرے وار کی ضرورت ہی پیش نہ آئے۔


أَخِـي ثِقَةٍ لا يَنْثَنِي عَنْ ضَرِيْبَـةٍ

إِذَا قِيْلَ مَهْلاً قَالَ حَاجِزُهُ قَـدِي

)اور جو) بھروسہ کی ہو نشانہ سے نہ اُچٹے جب (اس کے چلانے والے سے) کہا جاوے کہ ٹھہر! تو اس کا روکنے والا (جس پر وہ پڑ رہی ہے) کہے میرے ختم کرنے کے واسطے پہلا وار کافی ہے۔ (یعنی میں تو پہلے ہی ضرب سے نہ بچ سکوں گا اب روکنے سے کیا فائدہ)۔


إِذَا ابْتَدَرَ القَوْمُ السِّلاحَ وجَدْتَنِـي

مَنِيْعـاً إِذَا بَلَّتْ بِقَائِمَـهِ يَـدِي

(کسی حادثہ کے وقت) جب قوم (اپنے اپنے) ہتھیار لینے دوڑے تو جس وقت تلوار اُس )تلوار) کے قبضہ پر میرا ہاتھ جم جائے تو تُو مجھ کو ہی غالب پائے گا۔ (یعنی جنگ میں میں اس تلوار کی وجہ سے سب پر حاوی رہوں گا)۔


وَبَرْكٍ هُجُوْدٍ قَدْ أَثَارَتْ مَخَافَتِـي

بَوَادِيَهَـا أَمْشِي بِعَضْبٍ مُجَـرَّدِ

بہت سے سوتے ہوئے اونٹ جب میں ننگی تلوار لے کر (ان کی طرف) چلا تو میرے ڈر نے ان میں سے اگلے اونٹوں کو بھڑکا دیا۔


فَمَرَّتْ كَهَاةٌ ذَاتُ خَيْفٍ جُلالَـةٌ

عَقِيْلَـةَ شَيْـخٍ كَالوَبِيْلِ يَلَنْـدَدِ

(مجھ سے ڈر کر بھڑکنے کی حالت میں) ایک بڑی موٹی بڑے بڑے نتھنوں والی ناقہ (میرے پاس سے) گزری جو ایک ایسے سخت جھگڑالو بڈھے کا نفیس مال تھی جو (بڑھاپے کی وجہ سے سوکھ کر) لٹھ کی طرح (ہو گیا) تھا۔


يَقُـوْلُ وَقَدْ تَرَّ الوَظِيْفُ وَسَاقُهَـا

أَلَسْتَ تَرَى أَنْ قَدْ أَتَيْتَ بِمُؤَيَّـدِ

وہ (بڈھا) اس حالت میں کہ ناقہ کی پنڈلی اور اگلا پاوں کٹ چکا تھا (مجھ سے) کہہ رہا تھا کہ کیا تو نہیں دیکھتا کہ (ایسی عمدہ ناقہ کو ذبح کر کے) تو نے (ہم پر) ایک بڑی مصیبت لا ڈالی ہے۔


وقَـالَ أَلا مَاذَا تَرَونَ بِشَـارِبٍ

شَـدِيْدٌ عَلَيْنَـا بَغْيُـهُ مُتَعَمِّـدِ

اور اس (بڈھے) نے (اپنے ساتھیوں سے مخاطب ہو کر) کہا ذرا سنو! تم (مجھ کو) کیا مشورہ دیتے ہو کہ ایک ایسے شرابی کے ساتھ کیا کیا جائے جس کی سرکشی قصدا ہم پر سخت (ہو گئی) ہے۔


وقَـالَ ذَروهُ إِنَّمَـا نَفْعُهَـا لَـهُ

وإلاَّ تَكُـفُّوا قَاصِيَ البَرْكِ يَـزْدَدِ

اور (پھر) اُس نے کہا اس (شرابی) کو چھوڑ دو۔ اُس (ناقہ یا اونٹوں) کا نفع اسی کے واسطے ہے (اس لیے کہ یہی میرا وارث ہے) اور (ہاں) اگر دور کے اونٹوں کو (اس سے) نہ بچاو گے تو یہ ان کو بھی ذبح کر ڈالے گا۔ (یعنی خیر ایک ناقہ کا تو کچھ نہیں مگر اب اوروں کو بچاو)۔


فَظَـلَّ الإِمَاءُ يَمْتَلِـلْنَ حُوَارَهَـا

ويُسْغَى عَلَيْنَا بِالسَّدِيْفِ المُسَرْهَـدِ

تو چھوکریاں اس ناقہ کے (کے پیٹ میں سے نکلے ہوئے) بچہ کو چنگاریوں پر (اپنے لیے) بھوننے لگیں اور اس کا فربہ کوہان (یا فربہ کوہان کے ٹکڑے) ہمارے لیے جلد جلد (لائے جانے لگے یا خدام) لانے لگے۔


فَإِنْ مُـتُّ فَانْعِيْنِـي بِمَا أَنَا أَهْلُـهُ

وشُقِّـي عَلَيَّ الجَيْبَ يَا ابْنَةَ مَعْبَـدِ

اگر میں مر جاوں تو اے معبد کی بیٹی (میری بھتیجی) میری موت کی خبر اس طریقہ سے (لوگوں کو سنانا) جس کا میں مستحق ہوں اور میرے اوپر (سوگ میں) گریبان چاک کرنا۔


ولا تَجْعَلِيْنِي كَأَمْرِىءٍ لَيْسَ هَمُّـهُ

كَهَمِّي ولا يُغْنِي غَنَائِي ومَشْهَـدِي

اور مجھے اس شخص کی طرح نہ کر دینا جس کی ہمت میری ہمت کی طرح نہیں اور نہ (مہمات میں) میری طرح اس کی کارپردازی ہے اور نہ میری طرح اس کا لڑائیوں میں حاضر ہونا ہے (غرض کم مرتبہ لوگوں کی طرح مجھے نہ بنا دینا)۔


بَطِيءٍ عَنْ الجُلَّى سَرِيْعٍ إِلَى الخَنَـى

ذَلُـولٍ بِأَجْمَـاعِ الرِّجَالِ مُلَهَّـدِ

(میری موت اس آدمی کی طرح نہ کر دینا جو) بڑے کاموں میں سست اور بُرے کاموں میں چُست ہو، لوگوں کے دھول دھپوں کی وجہ سے ذلیل ہو اور (مجالس میں سے) دھکیلا ہوا ہو۔


فَلَوْ كُنْتُ وَغْلاً فِي الرِّجَالِ لَضَرَّنِي

عَـدَاوَةُ ذِي الأَصْحَابِ والمُتَوَحِّـدِ

اگر میں لوگوں میں کمینہ ہوتا تو یقینا تھوک والے یا تنہا شخص کی دشمنی مجھے نقصان پہنچاتی۔


وَلَكِنْ نَفَى عَنِّي الرِّجَالَ جَرَاءَتِـي

عَلَيْهِمْ وإِقْدَامِي وصِدْقِي ومَحْتِـدِي

لیکن لوگوں پر میری جرات نے اور (جنگ میں) پیشقدمی اور راست بازی اور نسلی شرافت نے لوگوں کی مخالفت کو مجھ سے دور کر دیا (اب بڑے سے بڑا آدمی بھی مجھ سے نظر نہیں ملا سکتا)۔


لَعَمْـرُكَ مَا أَمْـرِي عَلَـيَّ بُغُمَّـةٍ

نَهَـارِي ولا لَيْلِـي عَلَيَّ بِسَرْمَـدِ

تیری جان کی قسم! میرا کوئی کام دن میں مجھے تردد میں نہیں ڈالتا اور نہ میری رات میرے اوپر (غم و فکر کی وجہ سے) دراز ہے۔


ويَـوْمٍ حَبَسْتُ النَّفْسَ عِنْدَ عِرَاكِـهِ

حِفَاظـاً عَلَـى عَـوْرَاتِهِ والتَّهَـدُّدِ

بہت سے دن ایسے ہیں کہ جن میں میں نے قتل و قتال کے وقت اپنی آبرو کی حفاظت اور دشمنوں کی دھمکی کے خیال سے اپنے نفس کو تھامے رکھا (اور دل کو نہ گھبرانے دیا)۔


عَلَى مَوْطِنٍ يَخْشَى الفَتَى عِنْدَهُ الرَّدَى

مَتَى تَعْتَـرِكْ فِيْهِ الفَـرَائِصُ تُرْعَـدِ

ایسے مقام پر )نفس کو قابو میں رکھا) جہاں بہادر کو (بھی) ہلاکت کا ڈر ہو اور جب (گھمسان کی لڑائی میں) شانہ سے شانہ رگڑ کھائے تو (گھبراہٹ سے) کپکپانے لگے۔


وأَصْفَـرَ مَضْبُـوحٍ نَظَرْتُ حِـوَارَهُ

عَلَى النَّارِ واسْتَوْدَعْتُهُ كَفَّ مُجْمِـدِ

بہت سے جھلسے ہوئے زرد (رنگ) تیر (جُوئے کی بازی لگانے کے لیے) ہارنے والے جواری کے ہاتھ میں دیے اور (ہاتھ پَیر تاپنے کے لیے) آگ پر بیٹھ کر میں نے اس کے جواب کا انتظار کیا۔


ارَی المَوتَ اعدادَ النفُوس وَ لا ارَی

بَعِیدا غدا ما اقربَ الیَوم مِن غَدِ

میں موت کو جانوں کی تعداد میں سمجھتا ہوں (جتنے نفوس ہیں اتنی ہی موتیں، ہر نفس کے لیے موت ہے، جو آج نہ مرا، کل مرے گا) اور کل (بھی) دور نہیں۔ آج سے کل کس قدر قریب ہے (تو پھر موت سے ڈرنا اور گھبرانا فضول ہے)۔


سَتُبْدِي لَكَ الأيَّامُ مَا كُنْتَ جَاهِـلاً

ويَأْتِيْـكَ بِالأَخْبَـارِ مَنْ لَمْ تُـزَوِّدِ

تیرے لیے زمانہ ان چیزوں کو ظاہر کرے گا جن سے تو بالکل غافل ہے اور تجھے وہ شخص خبریں لا کر سنائے گا جس کو تو نے کوئی توشہ نہیں دیا (غرض غیر متوقع طریقے سے زمانہ تیرے سامنے واقعات پیش کرے گا)۔


وَيَأْتِيْـكَ بِالأَخْبَارِ مَنْ لَمْ تَبِعْ لَـهُ

بَتَـاتاً وَلَمْ تَضْرِبْ لَهُ وَقْتَ مَوْعِـدِ

تجھے وہ شخص خبر لا کر سنائے گا جس کے لیے تو نے کوئی زادِ سفر نہیں خریدا اور نہ اس کے لیے کوئی ملاقات کا وقت متعین کیا۔ (زمانہ انسان پر اُن واقعات کا انکشاف کرتا ہے جن کا اُسے کوئی سان و گمان بھی نہ تھا)۔