دل ہے اپنا نہ اب جگر اپنا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
دل ہے اپنا نہ اب جگر اپنا
by جلیل مانکپوری

دل ہے اپنا نہ اب جگر اپنا
کر گئی کام وہ نظر اپنا

اب تو دونوں کی ایک حالت ہے
دل سنبھالوں کہ میں جگر اپنا

میں ہوں گو بے خبر زمانے سے
دل ہے پہلو میں با خبر اپنا

دل میں آئے تھے سیر کرنے کو
رہ پڑے وہ سمجھ کے گھر اپنا

تھا بڑا معرکہ محبت کا
سر کیا میں نے دے کے سر اپنا

اشک باری نہیں یہ در پردہ
حال کہتی ہے چشم تر اپنا

کیا اثر تھا نگاہ ساقی میں
نشہ اترا نہ عمر بھر اپنا

چارہ گر دے مجھے دوا ایسی
درد ہو جائے چارہ گر اپنا

وضع داری کی شان ہے یہ جلیلؔ
رنگ بدلا نہ عمر بھر اپنا

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse