دل گیا دل لگی نہیں جاتی

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
دل گیا دل لگی نہیں جاتی
by جلیل مانکپوری

دل گیا دل لگی نہیں جاتی
روتے روتے ہنسی نہیں جاتی

آنکھیں ساقی کی جب سے دیکھی ہیں
ہم سے دو گھونٹ پی نہیں جاتی

کبھی ہم بھی تڑپ میں بجلی تھے
اب تو کروٹ بھی لی نہیں جاتی

ان کو سینے سے بھی لگا دیکھا
ہائے دل کی لگی نہیں جاتی

بات کرتے وہ قتل کرتا ہے
بات بھی جس سے کی نہیں جاتی

آپ میں آئے بھی تو کیا آئے
لذت بے خودی نہیں جاتی

ہیں وہی مجھ سے کاوشیں دل کی
دوست کی دشمنی نہیں جاتی

ہو گئے پھول زخم دل کھل کر
نہیں جاتی ہنسی نہیں جاتی

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse