دل کی زمیں سے کون سی بہتر زمین ہے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
دل کی زمیں سے کون سی بہتر زمین ہے
by میر حسن دہلوی

دل کی زمیں سے کون سی بہتر زمین ہے
پر جان تو بھی ہو تو عجب سر زمین ہے

سر کو نہ پھینک اپنے فلک پر غرور سے
تو خاک سے بنا ہے ترا گھر زمین ہے

روتا پھرا ہے کون یہ سرگشتہ اے فلک
جیدھر نظر پڑے ہے ادھر تر زمین ہے

آئینہ کی طرح سے نظر ہے تو دیکھ لے
روشن دلوں کی گھر کی منور زمین ہے

شاید نہا کے آج نچوڑی ہے تو نے زلف
گھر کی تمام تیری معنبر زمین ہے

گیتی نے زیر چرخ رکھا ہے سبھوں کو تھام
اس کشتیٔ جہان کی لنگر زمین ہے

لے دل سے چشم تک مرے دریا سا ہے بھرا
دونوں گھروں کی غرق سراسر زمین ہے

اول یہی ہے باعث خوں ریزیٔ جہاں
زیور ہے زن ہے زور ہے یا زن زمین ہے

اس تنگ نائے دہر سے جاؤں کدھر نکل
اودھر ہے آسمان اور ایدھر زمین ہے

جز خون کوہ کن نہ اگے واں سے کوئی گل
شیریں کی راہ عشق کی پتھر زمین ہے

روندے ہو نقش پا کی طرح جس کو تم حسنؔ
دیکھو گے کوئی دن یہی سر پر زمین ہے

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse