دل کو میں آج ناصحاں اس کو دیا جو ہو سو ہو

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
دل کو میں آج ناصحاں اس کو دیا جو ہو سو ہو
by میر محمدی بیدار

دل کو میں آج ناصحاں اس کو دیا جو ہو سو ہو
راہ میں عشق کے قدم اب تو رکھا جو ہو سو ہو

عاشق جاں نثار کو خوف نہیں ہے مرگ کا
تیری طرف سے اے صنم جور و جفا جو ہو سو ہو

یا ترے پاؤں میں لگے یا ملے خاک میں تمام
دل کو میں خون کر چکا مثل حنا جو ہو سو ہو

خواہ کرے وفا و مہر خواہ کرے جفا و جور
دلبر شوخ و شنگ سے اب تو ملا جو ہو سو ہو

یا وہ اٹھا دے مہر سے یا کرے تیغ سے جدا
یار کے آج پاؤں پر سر کو دھرا جو ہو سو ہو


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.