دل کو طرز نگۂ یار جتاتے آئے
Appearance
دل کو طرز نگۂ یار جتاتے آئے
تیر بھی آئے تو بے پر کی اڑاتے آئے
بادشاہوں کا ہے دربار در پیر مغاں
سیکڑوں جاتے گئے سیکڑوں آتے آئے
چھپ کے بھی آئے مرے گھر تو وو دربانوں کو
اپنی پازیب کی جھنکار سناتے آئے
روز محشر جو بلائے گئے دیوانۂ زلف
بیڑیاں پہنے ہوئے شور مچاتے آئے
کیا کہیں گے کوئی محشر میں جو پوچھے گا امیرؔ
کیوں نہ بگڑی ہوئی باتوں کو بناتے آئے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |