دل کا معاملہ نگۂ آشنا کے ساتھ

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
دل کا معاملہ نگۂ آشنا کے ساتھ
by عابد علی عابد

دل کا معاملہ نگۂ آشنا کے ساتھ
ایسے ہے جیسے رابطۂ گل صبا کے ساتھ

دیکھو تو پیچ و تاب کی صورت کہ مل گئی
شام فراق بھی تری زلف دوتا کے ساتھ

یہ کیا بہار ہے کہ دکھائی گئی مجھے
شعلوں کی آنچ بھی گل رنگیں قبا کے ساتھ

یہ کیا طلسم ہے کہ سنایا گیا مجھے
ساز شکست دل تری آواز پا کے ساتھ

اے دوستو یہی ہے قیامت کی روز حشر
ہم بھی جگائے جائیں گے خلق خدا کے ساتھ

گلشن میں آئی پیرہن رنگ بن گئی
وہ موج خوں کہ چہرہ کشا تھی حنا کے ساتھ

عابدؔ بیان جلوۂ ناگاہ کیا کروں
خوبی ادا کے ساتھ ہے شوخی حیا کے ساتھ

This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.

Public domainPublic domainfalsefalse