دل پہ جو گزرے ہے میرے آہ میں کس سے کہوں

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
دل پہ جو گزرے ہے میرے آہ میں کس سے کہوں
by نظام رامپوری

دل پہ جو گزرے ہے میرے آہ میں کس سے کہوں
کیا کروں میں اے مرے اللہ میں کس سے کہوں

جب نہ تم ہی حال دل میرا کبھی آ کر سنو
تو یہ فرماؤ مجھے، اللہ میں کس سے کہوں

میرے صاحب کے ذرا سے ربط پر بگڑیں نہ غیر
غیر سے تم سے جو کچھ ہے راہ میں کس سے کہوں

دوستو اب کہنے سننے سے نہیں کچھ فائدہ
وہ تو میرے غم سے ہے آگاہ میں کس سے کہوں

یوں ہی ناحق سر پھراتے ہیں مرا آ آ کے لوگ
حال اپنا اے بت گمراہ میں کس سے کہوں

بے قراری کا سبب اپنی کہوں کس سے نظامؔ
دل پہ جو ہے صدمۂ جاں کاہ میں کس سے کہوں

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse