دل پہ آفت آئی اب اک آن میں

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
دل پہ آفت آئی اب اک آن میں
by قربان علی سالک بیگ

دل پہ آفت آئی اب اک آن میں
زلف کچھ کہتی ہے اس کے کان میں

ساتھ اس کے غیر بھی آ جائے گا
کیوں کہ اس کافر کو لاؤں دھیان میں

قیمت دل چاہیے بوسے کئی
آگے جو آئے ترے ایمان میں

ہے یہ نفرت غیر سے لائے نہیں
رشک کا مضموں بھی ہم دیوان میں

پوچھتا کیا ہے ہماری زندگی
جیتے ہیں پر موت کے ارمان میں

طور مرنے کے نہ تھے سالکؔ ترے
ہاں مگر رکھتا ہے کیا انسان میں

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse