دل پر داغ باغ کس کا ہے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
دل پر داغ باغ کس کا ہے
by وزیر علی صبا لکھنؤی

دل پر داغ باغ کس کا ہے
دیدۂ تر ایاغ کس کا ہے

مے کدہ صحن باغ کس کا ہے
ساغر گل ایاغ کس کا ہے

داغ چمکا چلی نسیم بہار
یہ ہوا میں چراغ کس کا ہے

کیوں کہیں زلف یار کو سنبل
یاں پریشاں دماغ کس کا ہے

دل پر داغ کی یہی ہے بہار
نہ کھلے خانہ باغ کس کا ہے

ناصحا مغز کیوں پھراتا ہے
چل ترا سا دماغ کس کا ہے

چار عنصر کے سب تماشے ہیں
واہ یہ چار باغ کس کا ہے

عرش عالی پہ فکر عالی ہے
ہم نے پایا سراغ کس کا ہے

کس کا مسکن ہے سینۂ عارف
دل روشن چراغ کس کا ہے

جیب گل کس پہ چاک رہتا ہے
دل میں لالے کے داغ کس کا ہے

دین و دنیا کو ترک کر بیٹھے
اور نام انفراغ کس کا ہے

اے جنوں تیرے واسطے سب ہیں
باغ کس کا ہے راغ کس کا ہے

یار اللہ رے تیرا عالم
دیکھ یہ دل میں داغ کس کا ہے

ماہرو اور بھی ہیں دنیا میں
یوں فلک پر دماغ کس کا ہے

اے صباؔ اس زمیں میں ایسے شعر
ایسا عالی دماغ کس کا ہے

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse