دل پرستار ہیں سب خلق کے مورت کی تری

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
دل پرستار ہیں سب خلق کے مورت کی تری
by مرزا جواں بخت جہاں دار

دل پرستار ہیں سب خلق کے مورت کی تری
دیدہ ہیں قبلہ نما کعبۂ صورت کی تری

غیر کے واسطے پکڑے ہے تو ہر دم سو بار
متحمل نہیں ہم ایسے کدورت کی تری

بو الہوس جان نہیں کھونے کے خاطر سے تری
ہم ہیں سر دینے کو ہیں وقت ضرورت کی تری

مصحف حسن ہے لو مکھڑا ترا ہے والشمس
یاد رہتی ہے مجھے نت اسی صورت کی تری

نئیں پرستش سے جہاں دارؔ کی تو خوش ورنہ
دل پرستار ہیں سب خلق کے مورت کی تری

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse