دل نیں پکڑی ہے یار کی صورت
Appearance
دل نیں پکڑی ہے یار کی صورت
گل ہوا ہے بہار کی صورت
کوئی گل رو نہیں تمہاری شکل
ہم نے دیکھیں ہزار کی صورت
تجھ گلی بیچ ہو گیا ہے دل
دیدۂ انتظار کی صورت
حسن کا ملک ہم نیں سیر کیا
کہیں دیکھی نہ پیار کی صورت
اب زمانہ سبھی طرح بگڑا
کیا بنے روزگار کی صورت
وصل کے بیچ ہجر جا ہے بھول
جوں نشے میں خمار کی صورت
اس زمانے کی دوستی کے تئیں
کچھ نہیں اعتبار کی صورت
کچھ ٹھہرتی نہیں کہ کیا ہوگی
اس دل بے قرار کی صورت
مبتذل اور خراب ہو کر کے
اپنی لونڈے نیں خوار کی صورت
آبروؔ دیکھ یار کا برو دوش
دل ہوا ہے کنار کی صورت
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |