دل ناداں تجھے ہوا کیا ہے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
دل ناداں تجھے ہوا کیا ہے
by مرزا غالب

دلِ ناداں تجھے ہوا کیا ہے؟
آخر اس درد کی دوا کیا ہے؟

ہم ہیں مشتاق اور وہ بےزار
یا الٰہی یہ ماجرا کیا ہے؟

میں بھی منہ میں زبان رکھتا ہوں
کاش پوچھو کہ مدّعا کیا ہے

جب کہ تجھ بن نہیں کوئی موجود
پھر یہ ہنگامہ اے خدا کیا ہے؟

یہ پری چہرہ لوگ کیسے ہیں؟
غمزہ و عشوہ و ادا کیا ہے؟

شکنِ زلفِ عنبریں کیوں ہے
نگہِ چشمِ سرمہ سا کیا ہے؟

سبزہ و گل کہاں سے آئے ہیں؟
ابر کیا چیز ہے؟ ہوا کیا ہے؟

ہم کو ان سے وفا کی ہے امّید
جو نہیں جانتے وفا کیا ہے؟

ہاں بھلا کر ترا بھلا ہو گا
اَور درویش کی صدا کیا ہے؟

جان تم پر نثار کرتا ہوں
میں نہیں جانتا دعا کیا ہے؟

میں نے مانا کہ کچھ نہیں غالبؔ
مفت ہاتھ آئے تو برا کیا ہے

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse