دل میں ہے کیا جانئے کس کا خیال نقش پا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
دل میں ہے کیا جانئے کس کا خیال نقش پا
by شاہ نصیر

دل میں ہے کیا جانئے کس کا خیال نقش پا
لگ گئیں آنکھیں زمیں سے جو مثال نقش پا

طاقت اٹھنے کی نہیں ہے تن میں ضعف عشق سے
حال اپنا ان دنوں ہے حسب حال نقش پا

صفحۂ صحرا میں ہے خار مغیلاں جوں الف
خوب اے مجنوں تری آئی ہے فال نقش پا

یک قلم اے گل بدن رشک گل قالیں ہے دیکھ
فرش خاکستر ہے تیرا یہ نہال نقش پا

در فشانی سے تری رہتا ہے ہم چشم صدف
تھا یہی اے چشم تر تجھ سے سوال نقش پا

ٹکٹکی یاں تک بندھی ہے گی کہ خال مردمک
بن گیا اس شوخ کا ہر وجہ خال نقش پا

سوجھتا ہے ہاتھ سے اس ناتوانی کے نصیرؔ
رفتہ رفتہ ہوں گے اک دن پائمال نقش پا

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse