دل میں کسی کو رکھو دل میں رہو کسی کے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
دل میں کسی کو رکھو دل میں رہو کسی کے
by رسا رامپوری

دل میں کسی کو رکھو دل میں رہو کسی کے
سیکھو ابھی سلیقے کچھ روز دلبری کے

فرقت میں اشک حسرت ہم کیا بہا رہیں ہیں
تقدیر رو رہی ہے پردے میں بیکسی کے

آئے اگر قیامت تو دھجیاں اڑا دیں
پھرتے ہیں جستجو میں فتنے تری گلی کے

دے کر مجھے تسلی بے چین کر رہے ہو
ہنستے ہو وعدہ کر کے قربان اس ہنسی کے

یہ حضرت رسا بھی دیوانے ہو گئے ہیں
چکر لگا رہے ہیں اک شوخ کی گلی کے

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse