دل مرا پھر دکھا دیا کن نے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
دل مرا پھر دکھا دیا کن نے
by خواجہ میر درد

دل مرا پھر دکھا دیا کن نے
سو گیا تھا جگا دیا کن نے

میں کہاں اور خیال بوسہ کہاں
منہ سے منہ یوں بھڑا دیا کن نے

وہ مرے چاہنے کو کیا جانے
یہ سندیسا سنا دیا کن نے

ہم بھی کچھ دیکھتے سمجھتے تھے
سب یکایک چھپا دیا کن نے

وہ بلائے سے بھاگتا تھا اور
دردؔ تجھ تک بلا دیا کن نے

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse