دل مرا آج یار میں ہے گا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
دل مرا آج یار میں ہے گا
by شیخ ظہور الدین حاتم

دل مرا آج یار میں ہے گا
کس خزاں میں بہار میں ہے گا

گالیاں مجھ کو دے ہے دینے دو
کچھ نہ بولو خمار میں ہے گا

سن کے کہنے لگا تو جانے ہے
کہ نشے کے اتار میں ہے گا

گالیاں میں تو سب کو دیتا ہوں
ایک تو کس شمار میں ہے گا

حاتمؔ ایسی کہاں ہے لذت وصل
جو مزا انتظار میں ہے گا

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse