دل سوختہ کو اپنے جلایا غضب کیا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
دل سوختہ کو اپنے جلایا غضب کیا
by پنڈت جواہر ناتھ ساقی

دل سوختہ کو اپنے جلایا غضب کیا
نیرنگ تم نے کیا یہ دکھایا غضب کیا

زندہ کیا ہے حسرت مردہ کو بے وفا
تو بعد مرگ گور پہ آیا غضب کیا

یہ درد درد مند تماشا دکھائے گا
آفت رسیدہ کو جو ستایا غضب کیا

ہم خانماں خراب بھٹکتے کہاں پھریں
بیٹھے بٹھائے اس نے اٹھایا غضب کیا

سب کہہ رہے تھے بلبل کشمیر کے حریف
اس گل نے اپنا یار بنایا غضب کیا

مجذوب و مست پیر مغاں کیوں نہ وہ رہے
ساقیؔ کو جام جذب پلایا غضب کیا

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse