دل زندہ خود رہنما ہو گیا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
دل زندہ خود رہنما ہو گیا
by پنڈت جواہر ناتھ ساقی

دل زندہ خود رہنما ہو گیا
یہ قبلہ ہی قبلہ نما ہو گیا

ہوا رنگ دنیا میں کیوں شیفتہ
تجھے بوالہوس ہائے کیا ہو گیا

یہ پردہ ہی تھا پردہ پوش نظر
حجاب اٹھ گیا خود نما ہو گیا

یہی خود شناسی خدائی ہوئی
خودی مٹ گئی جب خدا ہو گیا

انا الحق ہو الحق جو آیا نظر
یہ شوریدہ سر خود نما ہو گیا

تعرض ہو الحق جو آیا نظر
تعشق میں سب فیصلہ ہو گیا

تجلی ہوئی جس کو توحید کی
وہ قید دوئی سے رہا ہو گیا

یہ کیا چیز تھا ساقیؔ ہیچ کس
ترے فضل سے کیا سے کیا ہو گیا

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse