دل ربا ہے مرا بڑا گستاخ

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
دل ربا ہے مرا بڑا گستاخ
by میرضیا الدین ضیا

دل ربا ہے مرا بڑا گستاخ
میں نے اتنا نہ سمجھا تھا گستاخ

اب تو وہ شوخیاں لگا کرنے
یک بیک ایسا ہو گیا گستاخ

ناز بے جا کبھی نہ کرتا تھا
کیا رقیبوں نے کر دیا گستاخ

جاں فشانی ہم اس پہ کرتے ہیں
رام ہرگز نہ وہ ہوا گستاخ

اے ضیاؔ کیجیو سمجھ کے کلام
وہ صنم تو ہے بے وفا گستاخ

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse