دل ربا ہے مرا بڑا گستاخ
Appearance
دل ربا ہے مرا بڑا گستاخ
میں نے اتنا نہ سمجھا تھا گستاخ
اب تو وہ شوخیاں لگا کرنے
یک بیک ایسا ہو گیا گستاخ
ناز بے جا کبھی نہ کرتا تھا
کیا رقیبوں نے کر دیا گستاخ
جاں فشانی ہم اس پہ کرتے ہیں
رام ہرگز نہ وہ ہوا گستاخ
اے ضیاؔ کیجیو سمجھ کے کلام
وہ صنم تو ہے بے وفا گستاخ
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |