دل دے رہا تھا جو اسے بے دل بنا دیا
Appearance
دل دے رہا تھا جو اسے بے دل بنا دیا
آسان کام آپ نے مشکل بنا دیا
ہر سانس ایک شعلہ ہے ہر شعلہ ایک برق
کیا تو نے مجھ کو اے تپش دل بنا دیا
اس حسن ظن پہ ہم سفروں کے ہوں پا بہ گل
مجھ بے خبر کو رہبر منزل بنا دیا
اندھا ہے شوق پھر نظر امکان پر ہو کیوں
کام اپنا دل نے آپ ہی مشکل بنا دیا
دوڑا لہو رگوں میں بندھی زندگی کی آس
یہ بھی برا نہیں ہے جو بسمل بنا دیا
غرق و عبور دونوں کا حاصل ہے ختم کار
مجبوریوں نے موج کو ساحل بنا دیا
اس شان عاجزی کے فدا جس نے آرزوؔ
ہر ناز ہر غرور کے قابل بنا دیا
This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator. |