Jump to content

دل خوں گشتۂ جفا پہ کہیں

From Wikisource
دل خوں گشتۂ جفا پہ کہیں
by مجاز لکھنوی
304575دل خوں گشتۂ جفا پہ کہیںمجاز لکھنوی

دل خوں گشتۂ جفا پہ کہیں
اب کرم بھی گراں نہ ہو جائے

تیرے بیمار کا خدا حافظ
نذر چارہ گراں نہ ہو جائے

عشق کیا کیا نہ آفتیں ڈھائے
حسن گر مہرباں نہ ہو جائے

مے کے آگے غموں کا کوہ گراں
ایک پل میں دھواں نہ ہو جائے

پھر مجازؔ ان دنوں یہ خطرہ ہے
دل ہلاک بتاں نہ ہو جائے


This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.