دل جھکا مائل طبیعت ہو گئی

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
دل جھکا مائل طبیعت ہو گئی
by احسن مارہروی

دل جھکا مائل طبیعت ہو گئی
آج بسم اللہ الفت ہو گئی

محو دل سے سب شکایت ہو گئی
سامنے جب ان کی صورت ہو گئی

میرا حال زار تو دیکھا مگر
یہ نہ پوچھا کیوں یہ حالت ہو گئی

وہ فریب ناز دے کر لے گئے
کتنی ارزاں دل کی قیمت ہو گئی

دل میں جب تک آہ تھی اک بات تھی
لب تک آتے ہی حکایت ہو گئی

جب نہ ڈالا اس نے آ کر کوئی پھول
گل ہماری شمع تربت ہو گئی

فتنہ سازی تک جو تھی مشق خرام
رفتہ رفتہ وہ قیامت ہو گئی

کیسی مطلب آشنا تھی چشم شوخ
دل اڑایا اور چمپت ہو گئی

چشم پر نم نے کیا افشا راز
آبروئے ضبط غارت ہو گئی

دل کی چالوں کا نتیجہ یہ ہوا
وقت سے پہلے قیامت ہو گئی

دے دیا دل جس کو ہم نے دے دیا
ہو گئی جس سے محبت ہو گئی

کہہ گئے احسنؔ کے منہ پر آج وہ
تیری صورت سے بھی نفرت ہو گئی

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse