دل جلوں سے دل لگی اچھی نہیں

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
دل جلوں سے دل لگی اچھی نہیں
by ریاض خیرآبادی

دل جلوں سے دل لگی اچھی نہیں
رونے والوں سے ہنسی اچھی نہیں

منہ بناتا ہے برا کیوں وقت وعظ
آج واعظ تو نے پی اچھی نہیں

زلف یار اتنا نہ رکھ دل سے لگاؤ
دوستی نادان کی اچھی نہیں

بت کدے سے مے کدہ اچھا مرا
بے خودی اچھی خودی اچھی نہیں

مفلسوں کی زندگی کا ذکر کیا
مفلسی کی موت بھی اچھی نہیں

اس قدر کھینچتی ہے کیوں اے زلف یار
لے کے دل اتنی کجی اچھی نہیں

آئیں میری بزم ماتم میں وہ کیا
ہاتھ میں منہدی رچی اچھی نہیں

شیخ کو دے دو مے بے رنگ و بو
اس کی قسمت سے کھینچی اچھی نہیں

اک حسیں ہو دل کے بہلانے کو روز
روز کی یہ دل لگی اچھی نہیں

ذرہ ذرہ آفتاب حشر ہے
حشر اچھا وہ گلی اچھی نہیں

اہل محشر سے نہ الجھو تم ریاضؔ
حشر میں دیوانگی اچھی نہیں

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse