Jump to content

دل تیرے تغافل سے خبردار نہ ہو جائے

From Wikisource
دل تیرے تغافل سے خبردار نہ ہو جائے
by سیماب اکبرآبادی
298718دل تیرے تغافل سے خبردار نہ ہو جائےسیماب اکبرآبادی

دل تیرے تغافل سے خبردار نہ ہو جائے
یہ فتنہ کہیں خواب سے بیدار نہ ہو جائے

مدت سے یہی پردہ یہی پردہ دری ہے
ہو کوئی تو پردہ سے نمودار نہ ہو جائے

مجھ سے مرا افسانۂ ماضی نہ سنو تم
افسانہ نیا پھر کوئی تیار نہ ہو جائے

اے مستئ الفت سبق کفر دیئے جا
جب تک مجھے ہر چیز سے انکار نہ ہو جائے

ہونا ہے جو ہستی کو مری خاک ہی سیمابؔ
پہلے ہی سے کیوں خاک در یار نہ ہو جائے


This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.