دل بہ از کعبہ ہے یاراں جبہ سائی چاہیے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
دل بہ از کعبہ ہے یاراں جبہ سائی چاہیے
by غلام یحییٰ حضورعظیم آبادی

دل بہ از کعبہ ہے یاراں جبہ سائی چاہیے
ہے خدا کا گھر یہی لیکن صفائی چاہیے

داد حق دیکھا تو مطلق نیں ہے محتاج سوال
ہے وہاں بخشش ہی بخشش بے نوائی چاہیے

یار کی نا مہربانی پر نہ کیجے کچھ خیال
جو ہیں محبوب ان کے تئیں بے اعتنائی چاہیے

اپنے ہی گھر میں خدائی ہے جو کوئی سمجھے حضورؔ
ہاں مگر قید خودی سے ٹک رہائی چاہیے

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse