دل اب اس دل شکن کے پاس کہاں

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
دل اب اس دل شکن کے پاس کہاں
by بیاں احسن اللہ خان

دل اب اس دل شکن کے پاس کہاں
چیل کے گھونسلے میں ماس کہاں

صبر بیمار عشق کی ہے دوا
پر طبیعت سے میری راس کہاں

صبح آنے کا اس کے وعدہ ہے
مجھ کو پر رات بھر کی آس کہاں

دشمن جاں کو دوست سمجھا میں
وہ کہاں میں کہاں قیاس کہاں

کیا ہوا اس کو دیکھتے ہی بیاںؔ
ہوش کیدھر گئے حواس کہاں

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse