دعوت انقلاب

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
دعوت انقلاب
by وحید الدین سلیم

کیا لے گا خاک مردہ و افتادہ بن کے تو
طوفان بن کہ ہے تری فطرت میں انقلاب
کیوں ٹمٹمائے کرمک شب تاب کی طرح
بن سکتا ہے تو اوج فلک پر اگر شہاب
وہ خاک ہو کہ جس میں ملیں ریزہ ہائے زر
وہ سنگ بن کہ جس سے نکلتے ہیں لعل ناب
چڑیوں کی طرح دانے پہ گرتا ہے کس لیے
پرواز رکھ بلند کہ تو بن سکے عقاب
وہ چشمہ بن کہ جس سے ہوں سرسبز کھیتیاں
رہ رو کو تو فریب نہ دے صورت سراب

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse