دشمن کی بات جب تری محفل میں رہ گئی

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
دشمن کی بات جب تری محفل میں رہ گئی
by رسا رامپوری

دشمن کی بات جب تری محفل میں رہ گئی
امید یاس بن کے مرے دل میں رہ گئی

تو ہم سے چھپ گیا تو تری شکل دل فریب
تصویر بن کے آئینۂ دل میں رہ گئی

نکلا وہاں سے میں تو مرے دل کی آرزو
سر پیٹتی ہوئی تری محفل میں رہ گئی

دیکھا جو قتل عام تو ہر لاش پر اجل
اک آہ بھر کے کوچۂ قاتل میں رہ گئی

میں کیا کہوں رساؔ کہ مرے دل پہ کیا بنی
تلوار کھچ کے جب کف قاتل میں رہ گئی

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse