دست و پا مارے وقت بسمل تک
Appearance
دست و پا مارے وقت بسمل تک
ہاتھ پہنچا نہ پائے قاتل تک
کعبہ پہنچا تو کیا ہوا اے شیخ
سعی کر ٹک پہنچ کسی دل تک
درپئے محمل اس کے جیسے جرس
میں بھی نالاں ہوں ساتھ منزل تک
بجھ گئے ہم چراغ سے باہر
کہیو اے باد شمع محفل تک
نہ گیا میرؔ اپنی کشتی سے
ایک بھی تختہ پارہ ساحل تک
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |