دستیاب اس کو ہوا جب سے ہے گلدستۂ داغ

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
دستیاب اس کو ہوا جب سے ہے گلدستۂ داغ  (1866) 
by شاہ آثم

دستیاب اس کو ہوا جب سے ہے گلدستۂ داغ
بلبل دل کا نہیں ملتا ہے زنہار دماغ

حلقۂ زلف سے اس کی جو عیاں ہیں عارض
شب تاریک میں گویا کہ فروزاں ہے چراغ

گر فروغ رخ جانانہ مدد فرما ہو
غم کونین سے ہو جاوے وہیں دل کو فراغ

فضل ایزد سے مبارک رہے اے واعظ شہر
کوچۂ یار ہمیں اور تجھے فردوس کا باغ

مست عشق شہ خادم ہوں میں آثمؔ یکسر
جس نے بخشا ہے مجھے بادۂ عرفاں کا ایاغ

This work was published before January 1, 1929 and is anonymous or pseudonymous due to unknown authorship. It is in the public domain in the United States as well as countries and areas where the copyright terms of anonymous or pseudonymous works are 100 years or less since publication.

Public domainPublic domainfalsefalse