درویش قید غم میں دل زار ہو گیا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
درویش قید غم میں دل زار ہو گیا
by میر کلو عرش

درویش قید غم میں دل زار ہو گیا
آزاد ہو گیا جو گرفتار ہو گیا

یوسف بھی لاکھ جاں سے خریدار ہو گیا
تو گھر میں غل ترا سر بازار ہو گیا

رخنہ طریق عشق میں ڈالا جو ہجر نے
ناسور دل کا روزن دیوار ہو گیا

قاتل نے قتل بھی جو سبک جان کر کیا
لاشہ برنگ روح سبکبار ہو گیا

اگلا جو زہر افعی گیسوئے یار نے
ہر موئے مار زلف سیہ مار ہو گیا

سویا ہیں وصل شوق میں جاگا وہ ناز سے
میں بے خبر ہوا وہ خبردار ہو گیا

بھاگا گیا نہ لاش پہ غش کھا کے گر پڑا
قاتل یہ میرے خوں میں گرفتار ہو گیا

عشق صنم گلے کا مرے ہار ہو گیا
گردن کا تار رشتۂ زنار ہو گیا

پیغام وصل ہی میں خفا یار ہو گیا
اقرار ہو گیا نہ کچھ انکار ہو گیا

شام و سحر چمکنے جو داغ جگر لگا
خورشید روز و شمع شب تار ہو گیا

کار رہ خدا نہ ہوا موت آ گئی
غفلت سے بندہ دیدۂ بے دار ہو گیا

قاتل جو گل کھلانے لگا شاخ تیغ سے
مقتل بھی دم میں تختۂ گلزار ہو گیا

کھودی جو نہر کوہ کن جیب چاک نے
سو جا سے ٹکڑے دامن کہسار ہو گیا

یاد بتاں سے کعبۂ دل بت کدہ ہوا
تار نفس بھی رشتۂ زنار ہو گیا

رویا طلوع مہر تن غور پر جو عرشؔ
آب رواں سے جامۂ زرتار ہو گیا

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse