درد کے موسم کا کیا ہوگا اثر انجان پر

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
درد کے موسم کا کیا ہوگا اثر انجان پر
by شکیب جلالی

درد کے موسم کا کیا ہوگا اثر انجان پر
دوستو پانی کبھی رکتا نہیں ڈھلوان پر

آج تک اس کے تعاقب میں بگولے ہیں رواں
ابر کا ٹکڑا کبھی برسا تھا ریگستان پر

میں جو پربت پر چڑھا وہ اور اونچا ہو گیا
آسماں جھکتا نظر آیا مجھے میدان پر

کمرے خالی ہو گئے سایوں سے آنگن بھر گیا
ڈوبتے سورج کی کرنیں جب پڑیں دالان پر

اب یہاں کوئی نہیں ہے کس سے باتیں کیجیے
یہ مگر چپ چاپ سی تصویر آتش دان پر

آج بھی شاید کوئی پھولوں کا تحفہ بھیج دے
تتلیاں منڈلا رہی ہیں کانچ کے گلدان پر

بس چلے تو اپنی عریانی کو اس سے ڈھانپ لوں
نیلی چادر سی تنی ہے جو کھلے میدان پر

وہ خموشی انگلیاں چٹخا رہی تھی اے شکیبؔ
یا کہ بوندیں بج رہی تھیں رات روشندان پر

This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.

Public domainPublic domainfalsefalse